سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کے مطالبہ والی دوسری عرضی بھی دہلی ہائی کورٹ سے خارج
سلمان خورشید نے اپنی اس کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے بنیاد پرست جہادی گروپوں سے کیا ہے، جس نے تنازعہ کو جنم دیا
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز سلمان خان کی کتاب ’سن رائز اور ایودھیا‘ پر پابندی عائد کرنے سے انکار کرتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ یہ اس نوعیت کی دوسری عرضی تھی جس میں عرضی گزار نے مرکز اور دہلی حکومت کو سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت، سرکولیشن اور فروخت کو روکنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سلمان خورشید نے اپنی اس کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے بنیاد پرست جہادی گروپوں سے کیا ہے، جس نے تنازعہ کو جنم دیا۔ درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے، چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جیوتی سنگھ کی سربراہی والی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار نے کتاب اور اشاعت کے مصنف کو عرضی میں فریق نہیں بنایا تھا۔
سلمان خورشید کی تازہ کتاب 'سن رائز اور ایودھیا: نیشن ہڈ ان آور ٹائمز' کے خلاف کئی شکایات کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا، جس میں ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے بنیاد پرست اسلام پسند گروپوں سے کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسی طرح کی ایک عرضی جو ایک وکیل نے داخل کی تھی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔
گزشتہ 25 نومبر کو وکیل نے دہلی ہائی کورٹ میں دلیل دی تھی کہ کتاب فرقہ وارانہ مسائل پیدا کرے گی، لہذا اس کے ایک مخصوص حصہ کو حذف کر دیا جائے۔ اس پر جسٹس یشونت ورما کی بنچ نے زبانی طور پر کہا تھا کہ یہ کتاب کا صرف ایک حصہ ہے۔ جج نے کہا ’’اگر آپ کو لگتا ہے کہ کتاب میں کچھ غلط لکھا ہے تو لوگوں کو بتائیں کہ اس میں کیا غلط ہے۔ ان سے کہیں کہ وہ کچھ بہتر پڑھیں۔ اگر لوگ اتنے حساس ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ کسی نے اسے پڑھنے کے لئے نہیں کہا۔‘‘
عرضی گزار کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مصنف اور پبلیشر کو لکھنے اور شائع کرنے کا حق حاصل ہے اس لئے اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔