دہلی: فیشن ڈیزائنر مالا لکھانی اور سیکورٹی گارڈ کا مرڈر، تین لوگ گرفتار

پولس نے قتل کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے، تینوں افراد مہلوکہ کے لئے کام کرتے تھے، بتایا جا رہا ہے کہ وہ تنخواہ وقت پر نہ ملنے سے ناراض تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے پاش علاقہ وسنت کنج میں 53 سالہ فیشن ڈیزائنر اور اس کا سیکورٹی گارڈ گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ پولس کے مطابق دونوں کا قتل کیا گیا ہے۔

پولس نے قتل کے الزام میں مہلوکہ کے تین ملازمین کو گرفتار کیا ہے۔ ابتدائی جانچ میں معلوم ہوا ہے کہ تینوں تنخواہ وقت پر نہ ملنے سے پریشان تھے اس لئے انہوں نے اس واردات کو انجام دیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مالا لکھانی کو دھاردار ہتھیار سے قتل کیا گیا، ان کے جسم پر 10 زخموں کے نشان پائے گئے ہیں۔

پولس کے مطابق مہلوکہ کی شناخت مایا لکھانی اور اس کے سیکورٹی گارڈ کی شناخت بہادر سنگھ (42) کے طور پر کی گئی ہے۔ ایک سینئر پولس اہلکار نے میڈیا کو بتایا ’’واردات کا اس وقت پتہ چلا جب مقامی باشندوں نے دیکھا کہ وسنت کنج انکلیو میں واقع اے-82 کا گیٹ آدھا کھلا ہوا ہے اور سیکورٹی گارڈ اپنی سیٹ سے غائب ہے۔ ان لوگوں نے پولس کو جمعرات کی صبح تقریباً 3 بجے اطلاع دی اور پولس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی۔ موقع پر پہنچنے کے بعد پولس نے خون آلود لاشیں برآمد کیں، جبکہ گھر کا سامان ادھر ادھر بکھرا پڑا تھا۔‘‘

اس کے بعد جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹ اور دیگر ثبوت اکٹھے کئے گئے۔ پولس کی اطلاع دینے پر پہنچے مہلوکہ کے رشتہ داروں سے معلوم ہوا کہ وہ گرین پارک علاقہ میں اپنا بوٹیک چلاتی تھیں۔ پولس نے کہا، ’’انہوں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹا سا دفتر بھی بنایا ہوا تھا جس میں تین درزی کام کیا کرتے تھے۔ ان میں سے ایک گزشتہ 4 سالوں سے ان کے ساتھ کام کر رہا تھا۔ سبھی نے پولس کی پوچھ گچھ کے دوران دعوی کیا کہ انہیں وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے مایا کو قتل اور اس کے گھر کو لوٹنے کا فیصلہ کیا۔ پولس حقائق کی تصدیق کر رہی ہے تاکہ قتل کی اصل وجہ کا انکشاف ہو سکے۔‘‘

ڈی سی پی (ساؤتھ ویسٹ) دیویندر آریہ نے کہا کہ قتل کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے ایمس میں بھیج دیا گیا ہے۔‘‘

پولس کے مطابق قتل کے الزام میں گرفتار اہم ملزم راہل انور ماسٹر ٹیلر کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس سے پہلے ملزم 2017 میں بھی نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2018, 11:09 AM