اولڈ راجندر نگر میں طلباء کی موت پر دہلی کانگریس کا سخت ردعمل، دیویندر یادو کا دہلی حکومت اور ایم سی ڈی پر نشانہ

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے طلباء کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دہلی حکومت اور ایم سی ڈی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی موت لاپروائی کی وجہ سے ہوئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں ایک کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے سے تین طلباء کی موت ہو گئی۔ اس معاملے میں دو لوگوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ دہلی حکومت نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا ہے۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے طلباء کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دہلی حکومت اور ایم سی ڈی کو نشانہ بنایا ہے۔

دہلی پردیش کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے ایکس پر لکھا، ’’شوگر بڑھنے پر ٹوئٹ کرنے والے لوگ، طلباء کی موت پر آرڈر آرڈر کھیل رہے ہیں۔ شرم کی بات ہے کہ دہلی حکومت اور ایم سی ڈی کی لاپروائی نے 3 طلباء کی جان لے لی۔‘‘ دیویندر یادو نے طلباء سے ملاقات کے لئے جانے کا اعلان کرتے ہوئے لکھا، ’’پوری رات طلباء سڑکوں پر انصاف کی گہار لگا رہے ہیں، پانی کے جماؤ کی وجہ سے طالب علم کی موت کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ میں بہت دکھی ہوں اور دہلی حکومت کے لاپروائی والے رویہ سے خوفزدہ ہوں، نہ جانے کتنے اور طلباء کی جان لے گی ان کی یہ لاپروائی!‘‘


اپنی ایک اور پوسٹ میں دیویندر یادو نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ ویڈیو راجندر نگر کی ہے۔ خوفناک مناظر دیکھ کر پوری دہلی کے عوام دہلی حکومت اور ایم سی ڈی سے حساب مانگیں گے۔ کیوں ہونہار بچوں کو اپنی جان دینی پڑی؟ کیا لاپروائی کی وجہ سے یہ قتل نہیں ہوا؟‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’لاپروائی کی وجہ سے کسی ماں-باپ نے اپنے بچے کو کھو دیا۔ دل پریشان ہے، فکرمند ہوں۔ انصاف کی لڑائی سیاست سے بالاتر ہو کر لڑوں گا‘‘

رپورٹ کے مطابق ہلی فائر ڈپارٹمنٹ کو ہفتہ کی شام سات بجے کوچنگ سینٹر کے تہہ خانے میں پانی بھرنے کی اطلاع ملی تھی۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔ غوطہ خوروں کو پانی میں اتارنا پڑا۔ کافی کوشش کے بعد 3 طلبہ کی لاشیں باہر نکالی گئیں۔

اس واقعے پر دہلی پولیس نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’تلاش اور بچاؤ کارروائیوں کے اختتام پر 3 لاشیں برآمد کی گئیں۔ اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔