دہلی: کانگریس لیڈر چودھری متین احمد اور زبیر احمد نے دکانوں کو سیل ہونے سے بچایا
خبر ملتے ہی متین احمد اور زبیر احمد موقع پر پہنچے اور دکان مالکان سے گزارش کی کہ وہ وقتاً فوقتاً ٹیکس جمع کرتے رہیں تاکہ ایسی پریشانیوں سے بچ سکیں
نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے دکانوں کو سیل کرنے کا معاملہ سامنے آتا رہتا ہے۔ گزشتہ روز جعفرآباد روڈ نمبر 66 پر اس وقت افراتفری مچ گئی جب ہاؤس ٹیکس جمع نہ کرنے پر متعلقہ افسران پولیس فورس کے ساتھ دکانیں اور مکانات سیل کرنے پہنچ گئے۔
جیسے ہی یہ خبر جعفرآباد میں عام ہوئی، سیکڑوں لوگ اکٹھا ہو گئے، جن میں سیاسی و سماجی شخصیات بھی شامل تھیں، جبکہ سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد اور ضلع بابر پور کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد بھی موقع پر پہنچے۔ حالانکہ اس وقت تک تین دکانیں، جو ایک ہی شخص کی تھیں، سیل ہو چکی تھیں، باقی دکانوں کو سیل ہونے سے بچا لیا گیا۔ جن دکانوں کو سیل کیا گیا، وہ بھی دو تین دن میں کھل جائیں گی۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 70 سے 80 دکانوں کو سیل کرنے کا منصوبہ تھا اور انہیں محکمہ کی جانب سے کئی بار نوٹس بھی دیا گیا تھا۔
چودھری زبیر احمد نے بتایا کہ سیل لگانے کے لیے تقریباً 30-35 افسران اور 50 سے زائد پولیس اہلکار موجود تھے، مگر انہیں بیرنگ واپس بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے کمرشل ہو یا گھریلو، سالانہ ٹیکس اتنا زیادہ نہیں ہوتا۔ موبائل کے خرچ سے بھی کم ہوتا ہے لیکن ہمارے لوگ اس میں کوتاہی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وقتی طور پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیشہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ دکانوں اور مکانات کو سیل نہ کیا جائے اور جیسے ہی ہمیں اطلاع ملتی ہے، ہم پہنچ کر اس عمل کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، جس میں ہمیں کامیابی بھی ملتی ہے۔ آج بھی ہم کامیاب رہے۔‘‘
زبیر احمد نے کہا، ’’ہم دکان مالکان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ وقت پر ٹیکس جمع کرتے رہیں تاکہ اس طرح کی پریشانیوں سے بچا جا سکے۔ ہم نے پہلے بھی اپنے دفتر میں ہاؤس ٹیکس جمع کرنے کا کیمپ لگایا تھا، جس کی اطلاع سوشل میڈیا اور مساجد کے ذریعے لوگوں تک پہنچائی تھی اور اس سے بڑی تعداد میں لوگوں نے فائدہ اٹھایا تھا۔‘‘
اس موقع پر جو لوگ موجود تھے ان میں ببو بھائی، سید ناصر جاوید، نعمان انصاری، مرزا شوقین، شاہد چودھری، الطاف ادریسی، راشد ملک، عارف، شاہد، شمیم، رئیس، ساجد، مہی پال، اطہر وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔