کیجریوال کو تھپڑ، عام آدمی پارٹی کا مودی اور شاہ پر حملہ

سسودیا نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’کیا مودی-شاہ کیجریوال کاقتل کروانا چاہتے ہیں؟ 5 سال ساری طاقت لگا کر جس کا حوصلہ نہیں توڑ سکے، انتخابات میں شکست نہیں دے سكے، اب اسے راستے سے اس طرح ہٹانا چاہتے ہو بزدلوں!‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے عام آدمی پارٹی (آپ) کے لیڈر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کو تھپڑ مارنےکے واقعہ کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امت شاہ کو نشانہ بنایا ہے۔

منینش سسودیا نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’کیا مودی اور شاہ اب کیجریوال کاقتل کروانا چاہتے ہیں؟ پانچ سال ساری طاقت لگا کر جس کا حوصلہ نہیں توڑ سکے، انتخابات میں شکست نہیں دے سكے، اب اسے راستے سے اس طرح ہٹانا چاہتے ہو بزدلوں!‘‘

'آپ' نے اسے مخالفین کی طرف سے حملہ قرار دیا۔ پارٹی نے ٹویٹ کرکے کہا، ’’وزیر اعلی کیجریوال کی حفاظت میں ایک اور لاپرواہی۔ دہلی میں روڈ شو کے دوران مسٹر کیجریوال پر حملہ ہوا۔ ہم اس بزدلانہ حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ‘‘
ایک اور ٹویٹ میں پارٹی نے کہا، ’’یہ کیجریوال پر حملہ نہیں ہے۔ یہ دہلی کے عوام پر حملہ ہے۔ دہلی کے عوام 12 مئی کو بی جے پی کو شکست دے کر اس کا جواب دیں گے۔‘‘


عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے ایک ویڈیو جاری کر کے مرکزی حکومت پر وزیر اعلیٰ کیجریوال کی سیکورٹی میں کوتاہی برتنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بس اسی بات کا انتظار کیا جا رہا ہے کہ کیجریوال پر کوئی گولی چلا دے۔

واضح رہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گزشتہ روز انتخابی تشہیر کے دوران تھپڑ مارا گیا تھا۔ کیجریوال جس وقت روڈ شو کر رہے تھے اسی دوران ایک شخص بھیڑ میں سے سے آگے بڑھا اور گاڑھی پر چڑھ کر انہیں گالی بکتے ہوئے تھپڑ مار دیا۔ کیجریوال مغربی دہلی میں عام آدمی پارٹی (آپ) کے امیدوار بلبیر سنگھ جاکھڑ کے حق میں کھلی گاڑی پر سوارہوکر روڈ شو کررہے تھے۔


اروند کیجریوال کو تھپڑ مارنے والے شخص کو عام آدمی پارٹی کے کارکنان نے زمین پر گرا دیا اور اس کی جم کر خبر لی۔ پٹائی کرنے کے بعد اسے پولس کو سونپ دیا گیا۔ شخص کا نام سریش بتایا جا رہا ہے، جو کہ دہلی کے کیلاش پارک کا رہائشی ہے۔ پولس نے اسے حراست میں لے لیا اور پوچھ گچھ کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔