دہلی کے منگول پوری میں مسجد پر چلا بلڈوزر، زوردار احتجاج کے بعد ایم سی ڈی نے روکی کارروائی

ایم سی ڈی کا کہنا ہے کہ حالات بگڑنے کے بعد تجاوزات ہٹاؤ مہم روکنی پڑی کیونکہ بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہو گئی اور علاقے میں جے سی بی کا داخلہ رکنے کے مقصد سے انسانی زنجیر بنا دی۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے منگول پوری واقع مسجد کا ایک حصہ منہدم، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دہلی کے منگول پوری واقع مسجد کا ایک حصہ منہدم، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

شمال مغربی دہلی کے منگول پوری علاقہ میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے درمیان منگل کے روز تجاوزات ہٹاؤ مہم میں ایک مسجد کے کچھ حصوں کو گرا دیا گیا۔ ایم سی ڈی کی اس کارروائی کے خلاف لوگوں میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو ملی اور بڑی تعداد میں مقامی افراد احتجاج کے لیے وہاں جمع ہو گئے۔ اس احتجاج کے بعد افسران کو انہدامی کارروائی روکنی پڑی۔

تجاوزات ہٹاؤ مہم چلانے والے دہلی میونسپل کارپوریشن نے ایک بیان میں کہا کہ حالات بگڑنے کے بعد مہم روکنی پڑی کیونکہ بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہو گئی تھی اور علاقے میں جے سی بی کے داخلہ کو روکنے کے لیے انسانی زنجیر بنا دی گئی۔ اس کے علاوہ خاتون مظاہرین کی موجودگی نے علاقے میں نظامِ قانون کی حالت کو پیچیدہ بنا دیا۔ یہ خاتون مظاہرین مبینہ ناجائز ڈھانچہ پر بیٹھی تھیں جس کی وجہ سے انھیں گرایا نہیں جا سکا۔


کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ بڑی تعداد میں برقع نشیں خواتین وہاں جمع ہو گئی تھیں جس کی وجہ سے ایم سی ڈی افسران کو اپنے قدم پیچھے کھینچنے پڑے۔ افسران کا کہنا ہے کہ منگول پوری کے وائی بلاک میں ایک نگر پالیکا پارک میں مسجد کو غیر قانونی طریقے سے وسعت دے دی گئی ہے جس کے خلاف ایک انہدامی کارروائی کی گئی تھی۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم سی ڈی نے ناجائز ڈھانچہ کا 20 میٹر حصہ ہٹا دیا، لیکن حالات اس وقت بگڑ گئے جب بھیڑ اور خاتون مظاہرین اس انہدامی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے موقع پر جمع ہو گئیں۔

ایم سی ڈی کا کہنا ہے کہ ’’پوری کوششوں کے باوجود افسران بھیڑ کو محفوظ طریقے سے منتشر کرنے میں ناکام رہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے ایم سی ڈی کو امن و امام اور نظامِ قانون بنائے رکھنے کے لیے تجاوزات ہٹانے کی مہم کو عارضی طور سے روکنے کا مشورہ دیا۔ اس معاملے میں ایک رپورٹ دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔‘‘ ایم سی ڈی نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ کارروائی ناجائز مذہبی تجاوزات کے خلاف اور عوامی مقامات کی پاکیزگی کو بنائے رکھنے کے لیے ہماری (ایم سی ڈی) کوششوں کا حصہ تھی۔‘‘ پولیس افسران کے مطابق انہدامی کارروائی کے دوران ایک صحافی پر پتھراؤ کے کچھ الزامات بھی لگے ہیں، لیکن اس معاملے میں ابھی تک کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’ہم انتظار کر رہے ہیں۔ اگر وہ (صحافی) کوئی شکایت دیتے ہیں تو ہم معاملے کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘


پولیس کے ایک افسر نے یہ بھی بتایا کہ ایم سی ڈی کے اہلکار منگول پوری کے وائی بلاک میں موجود مسجد کے ناجائز قبضہ والے حصوں کو گرانے کے لیے مقامی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی پانچ کمپنی کے ساتھ صبح وہاں پہنچے تھے۔ جیسے ہی صبح 6 بجے انہدامی کارروائی شروع ہوئی، مقامی لوگ وہاں جمع ہو گئے اور انھوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔