تاریخی جیت کے ساتھ دہلی پر عام آدمی پارٹی کا قبضہ برقرار
تاریخی جیت کے ساتھ دہلی پر عآپ کا قبضہ برقرار
نئی دہلی: اروند کیجریوال کی آندھی میں عام آدمی پارٹی دہلی میں تاریخی جیت کے ساتھ تیسری بار اقتدار میں آ گئی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کا 22 سال کے بعد اقتدار میں واپسی کا خواب چکنا چور ہو گیا جبکہ کانگریس کی جھولی ایک بار پھر مکمل طور خالی رہی۔ عام آدمی پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 70 میں سے 67 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس الیکشن میں اس نے 60 سے زائد سيٹیں جیت کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ وہ مسلسل دو انتخابات میں 60 سے زائد سیٹ جیتنے والی پہلی پارٹی بن گئی ہے۔
دہلی کے عوام نے عآپ کو وسیع حمایت دے کر اس کے ’لگے رہو کیجریوال‘ کے نعرے پر مہر لگا دی۔ انتخابی نتائج سے صاف ہے کہ کیجریوال کے آگے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کی طاقت بوني ثابت ہوئی۔ بی جے پی کے لئے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما بھی کام نہیں آئے۔ بی جے پی نے دہلی کے انتخابات میں پہلی بار کمار کے جنتادل (یو) اور ایل جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا لیکن ان دونوں جماعتوں کا پتہ صاف ہو گیا۔
منگل کو ہوئی ووٹوں کی گنتی میں آئے نتائج میں بی جے پی اور کانگریس دونوں کو زبردست جھٹکا لگا۔ گزشتہ سال ہوئے لوک سبھا انتخابات میں دہلی کی تمام سات نشستیں جيتنےوالي بی جے پی اس الیکشن میں سات سیٹوں پر سمٹ گئی اور کانگریس مسلسل دوسری بار ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی۔
بی جے پی کی شِکست مایوس کن ہے: منوج تیواری
دہلی اسمبلی الیکشن کے بعد 48 سیٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والے دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری نے بھی شکست کا اعتراف کر لیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دہلی کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں ہماری پارٹی کے کارکنان کو ان کی محنت کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انھوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ میں مینڈیٹ کو قبول کرتا ہوں اور اروند کیجریوال کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہ لوگوں کی امیدوں کے مطابق اچھا کام کریں گے۔‘‘ ساتھ ہی منوج تیواری نے دہلی الیکشن میں بی جے پی کی شکست کو مایوس کو قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم لوگوں نے جو تجزیہ کیا تھا اس کے مطابق نتیجہ مایوس کن ہے۔‘‘
عآپ کی سبقت اب 63 سیٹوں پر، بی جے پی 7 سیٹوں پر آگے
عآپ دھیرے دھیرے مضبوط ہوتی جا رہی ہے اور اب اس کی سبقت 63 سیٹوں پر ہو گئی ہے۔ دیگر 7 سیٹوں پر بی جے پی امیدوار آگے چل رہے ہیں۔ کانگریس کو اس بار مرتبہ بھی کوئی سیٹ حاصل نہیں ہوا ہے۔
رجحانات میں عآپ کو 62 سیٹوں پر سبقت، بی جے پی محض 8 سیٹوں پر آگے
جیسے جیسے ووٹوں کی گنتی آگے بڑھ رہی ہے، بی جے پی کے لیے مایوسی سامنے آ رہی ہے۔ کچھ گھنٹے پہلے تک جس بی جے پی کو 20 سیٹوں پر سبقت حاصل تھی، اب وہ گھٹ کر محض 8 رہ گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی 62 اسمبلی سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ رجحانات جلد ہی نتیجہ میں بھی بدل جائیں گے۔ فی الحال 2 سیٹوں کا نتیجہ سامنے آیا ہے اور دونوں ہی سیٹیں عام آدمی پارٹی کی جھولی میں گئی ہیں۔
عام آدمی پارٹی اب 60 سیٹوں پر آگے، منیش سسودیا نے بھی بنائی سبقت
عام آدمی پارٹی نے 60 سیٹوں پر سبقت بنا لی ہے اور اب بی جے پی محض 10 سیٹوں پر آگے ہے۔ پٹپڑ گنج سیٹ سے کافی دیر پیچھے رہنے کے بعد منیش سسودیا نے بی جے پی امیدوار پر سبقت حاصل کر لی ہے اور اس خبر سے عام آدمی پارٹی میں خوشی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پارٹی کارکنان کو امید ہے کہ آئندہ راؤنڈ میں منیش سسودیا اپنی سبقت کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
عآپ کی آندھی سے نہیں بچ پائی بی جے پی، 58 سیٹوں پر سبقت برقرار
عام آدمی پارٹی 58 سیٹوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے اور قابل غور بات یہ ہے کہ منیش سسودیا پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر اس وقت تقریباً 800 ووٹوں سے آگے ہو گئے ہیں۔ کچھ دیر قبل بی جے پی امیدوار آگے چل رہے تھے لیکن گیارہویں-بارہویں راؤنڈ میں وہ منیش سسودیا سے پیچھے ہو گئے۔ بہر حال، ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے عام آدمی پارٹی کی آندھی میں بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں کے سبھی دعوے اڑ گئے۔ اس وقت بی جے پی کو رجحانات میں 12 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔
عآپ کی سبقت 58 سیٹوں پر برقرار، بی جے پی 12 سیٹوں پر آگے
ووٹوں کی گنتی شروع ہوئے تقریباً 5 گھنٹے ہو گئے ہیں اور رجحانات میں عام آدمی پارٹی 58 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے۔ بی جے پی امیدوار محض 12 سیٹوں پر آگے ہیں اور کم و بیش 15 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پہلے اور دوسرے نمبر کے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق 1000 سے بھی کم ہے۔ ان رجحانات کو دیکھ کر بی جے پی لیڈروں میں مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے اور وہ میڈیا کے سامنے کچھ بھی بیان دینے سے جھجکتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں۔
آج ہندوستان کی جیت ہوئی: سنجے سنگھ
لگاتار رجحانات عام آدمی پارٹی کے حق میں بنے ہوئے ہیں اور عآپ کی جانب سے پہلی بار کسی نے باضابطہ میڈیا کے سامنے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی لیڈر سنجے سنگھ نے خوش آئند رجحانات کو دیکھ کر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہندوستان جیت گیا۔ بی جے پی نے عآپ کے خلاف پوری طاقت لگا دی لیکن دہلی والوں نے بتا دیا کہ وہ ہمیشہ ’ترقی‘ کے لیے کام کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر کانٹے کی ٹکر، نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا پیچھے
ایک طرف جہاں عام آدمی پارٹی رجحانات میں 58 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے، وہیں پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ پر زبردست مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس سیٹ پر عآپ کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کھڑے ہوئے تھے جو کہ بی جے پی کے رویندر سنگھ نیگی سے پیچھے چل رہے ہیں۔ ان دونوں کو حاصل ووٹوں کا فرق تقریباً 2000 ہے اور چھ راؤنڈ کی کاؤنٹنگ ہوچکی ہے۔
ممبئی میں عآپ کارکنان منا رہے ’دہلی فتح‘ کا جشن
دہلی میں عآپ کی حکومت بنتی ہوئی دیکھ کر مہاراشٹر میں موجود عآپ کارکنان جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ممبئی کے اندھیری میں عآپ کارکنان بڑی تعداد میں سڑکوں پر اور مقامی عآپ دفتر میں جمع ہوئے اور کیجریوال کے حق میں نعرے بلند کیے۔
بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پسرا ’سنّاٹا‘
رجحانات میں عآپ کو اکثریت ملتا ہوا دیکھنے کے بعد بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پوری طرح سے سناٹا پسرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے قبل یہاں کچھ ہلچل ضرور تھی، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، خاموشی بڑھتی چلی گئی۔ دوسری طرف عآپ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے عآپ ہیڈکوارٹر پر جشن کا ماحول ہے۔ عآپ کارکنان بڑی تعداد میں عآپ کے دفتر پر جمع ہو گئے ہیں اور کیجریوال کے حق میں نعرے بلند کر رہے ہیں۔
رجحانات نے کھول دی بی جے پی کے جھوٹے دعووں کی قلعی
عام آدمی پارٹی لگاتار رجحانات میں تقریباً 50 سیٹوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں نے جو حیران کرنے والے نتائج برآمد ہونے کے دعوے کیے تھے، وہ غلط تھے۔ حالانکہ رجحانات میں کبھی کبھی بی جے پی 22 سیٹوں پر سبقت کرتی ہوئی نظر آئی لیکن پھر وہ 20 تک چلی گئی۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق مزید نیچے جا کر بی جے پی 17 سیٹوں کی سبقت تک پہنچ گئی ہے۔ گویا کہ عآپ کو 53 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو گئی ہے۔
اوکھلا اور بلیماران اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار آگے
مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹوں میں شامل اوکھلا اور بلیماران سے حیران کرنے والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ تازہ ترین رجحانات کے مطابق اوکھلا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے برہمدیو سنگھ اور بلیماران اسمبلی سیٹ سے لتا سوڈھی آگے چل رہی ہیں۔ دونوں ہی سیٹوں پر عآپ امیدوار دوسرے نمبر پر اور کانگریس تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔ کچھ دیر قبل ان دونوں ہی سیٹوں پر کانگریس امیدوار نے سبقت بنائی ہوئی تھی۔
کانگریس کے ہارون یوسف نے بلیماران اسمبلی سیٹ پر بنائی سبقت
ایک طرف جہاں عآپ بہ آسانی دہلی میں حکومت بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے وہیں بی جے پی تقریباً 15 اسمبلی سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ کانگریس امیدوار 2 سیٹوں پر اپنے حریف امیدواروں کو سخت مقابلہ دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بلیماران اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے ہارون یوسف سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ بادلی سے کانگریس امیدوار دیویندر یادو بھی آگے چل رہے ہیں۔
سبھی 70 سیٹوں کا رجحان برآمد، 54 سیٹوں پر سبقت کے ساتھ عآپ کا کلین سویپ
دہلی کی سبھی 70 اسمبلی سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی بہت تیزی کے ساتھ جاری ہے اور سبھی سیٹوں کا رجحان بھی برآمد ہو گیا ہے۔ عآپ امیدوار 54 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ بی جے پی امیدوار محض 15 سیٹوں پر آگے ہیں۔ کانگریس کا ایک امیدوار آگے چل رہا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو کیجریوال ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری کا 48 سیٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔
50 سیٹوں کا رجحان برآمد، 38 سیٹوں پر سبقت کے ساتھ عآپ نے حاصل کی اکثریت
دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 50 سیٹوں کا رجحان برآمد ہو گیا ہے۔ 38 سیٹوں پر عآپ نے سبقت بنا رکھی ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اس کی حکومت بنتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ حکومت سازی کے لیے صرف 36 سیٹوں کی ضرورت ہوگی اور عآپ اتنی سیٹیں شروعاتی رجحانات میں حاصل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 10 سیٹوں پر بی جے پی امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ کانگریس امیدوار 2 سیٹوں پر آگے ہے۔
37 سیٹوں کا رجحان آیا سامنے، 25 پر عآپ، 9 پر بی جے پی اور کانگریس 3 پر آگے
رجحانات برآمد ہونے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ اب تک 37 سیٹوں کا رجحان سامنے آ گیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 37 سیٹوں میں سے 3 سیٹوں پر کانگریس امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہے۔ چونکہ کانگریس کو کسی بھی ایگزٹ پول میں ایک بھی سیٹ ملتا ہوا نظر نہیں آ رہا تھا، اس لیے کانگریس کے لیے یہ خوشخبری کہی جا رہی ہے۔ عآپ 25 سیٹوں پر آگے ہے جب کہ بی جے پی کو 9 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔
بیلٹ ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ساتھ رجحانات کی آمد کا سلسلہ بھی شروع
عآپ اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں اور کانگریس امیدوار بھی بہتر کارکردگی کی بات کہہ رہے ہیں۔ سب سے پہلے بیلٹ پیپر ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی ہے اور رجحانات کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ سب سے پہلا رجحان جو آیا ہے وہ عآپ کے حق میں ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ آگے کیا کچھ ہوتا ہے۔
8 بجے شروع ہوگی ووٹوں کی گنتی، سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تیز
دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابات گزشتہ 8 فروری کو ہوئے تھے اور اس کا ایگزٹ پول بھی سامنے آ چکا ہے جس میں عآپ بہ آسانی حکومت بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ لیکن بی جے پی کے دہلی صدر منوج تیواری سمیت کئی اہم لیڈران بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے حق میں ایسا نتیجہ آئے گا کہ لوگ حیران ہو جائیں گے۔ ان دعووں کے بعد لوگ بھی یہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں کہ آخر انتخاب کا نتیجہ کیا آتا ہے۔ آج 8 بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شروع کے دو گھنٹے مین یعنی 10 بجے تک ایک اشارہ ضرور سامنے آ جائے گا جس سے پتہ چل سکے گا کہ مقابلہ ٹکر کا ہوگا یا یکطرفہ ہوگا۔
اس درمیان ووٹوں کی گنتی سے قبل امیدواروں کے ذریعہ مندروں میں پوجا پاٹھ کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ دہلی بی جے پی لیڈر وجے گویل کو بھی ہنومان مندر میں پوجا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔