دہلی الیکشن: بی جے پی نے جس کو بتایا ’دہشت گرد‘، عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا

انتخابی تشہیر کے دوران اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ’’اگر میں دہشت گردہوں تو مجھے ووٹ مت دیجیے۔‘‘ دہلی الیکشن کا جو نتیجہ سامنے آیا ہے اس نے واضح کر دیا کہ لوگ کیجریوال کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی نے دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل جو نفرت پر مبنی انتخابی تشہیر چلائی اور پارٹی وزراء و لیڈران نے جو زہر انگیز بیانات دئیے، اس کا زبردست نقصان آج بی جے پی کو ہی اٹھانا پڑ گیا۔ دہلی الیکشن کا حتمی نتیجہ فی الحال برآمد نہیں ہوا ہے لیکن رجحانات سے صاف ہے کہ بی جے پی کو 10 سیٹیں بھی حاصل نہیں ہو رہی ہیں۔ کیجریوال کی ٹیم 60 سے زیادہ سیٹیں بہ آسانی حاصل کر رہی ہیں اور اس کامیابی کا سہرا کیجریوال حکومت کے ’کام‘ کو جتنا جائے گا، اتنا ہی بی جے پی کی منفی سیاست کو بھی جاتا ہے۔

بی جے پی لیڈروں نے انتخابی تشہیر کے دوران ویسے تو کئی زہریلے اور حیران کرنے والے بیان دئیے، لیکن ایک بیان وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے تعلق سے تھا جس نے عآپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ بیان میں کیجریوال کو ’دہشت گرد‘ ٹھہرایا گیا تھا، اور سب سے پہلے یہ الزام بی جے پی لیڈر پرویش ورما نے دیا تھا جس پر عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اگر کیجریوال دہشت گرد ہیں تو انھیں مودی حکومت گرفتار کر کے جیل بھیج دے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس کے بعد مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے باضابطہ ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ شدت پسند اور دہشت گرد میں بہت باریک فرق ہوتا ہے اور کیجریوال کے خلاف ان کے پاس ایسے کئی ثبوت ہیں جو انھیں دہشت گرد ثابت کر سکتے ہیں۔


بہر حال، بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ دہشت گرد بتائے جانے کے بعد اروند کیجریوال نے کوئی جوابی حملہ نہیں کیا، لیکن انتخابی تشہیر کے دوران لوگوں سے یہ ضرور کہا کہ ’’اگر میں دہشت گرد ہوں تو مجھے ووٹ مت دیجیے، اور وطن پرست ہوں تو ووٹ دیجیے۔‘‘ ایسی صورت میں جب کہ کیجریوال ایک بار پھر واضح اکثریت کے ساتھ وزیر اعلیٰ بننے والے ہیں، یہ بات بھی صاف ہو گئی ہے کہ عوام نے ’ترقیاتی کام‘ کے سامنے بی جے پی کی ’نفرت انگیز سیاست‘ کو پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔ گویا کہ جس اروند کیجریوال کو بی جے پی نے ’دہشت گرد‘ بتایا تھا، عوام نے اسے حب الوطن ٹھہراتے ہوئے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔