دہلی کی ہوا ہوئی ’انتہائی خراب‘، 349 پر پہنچا اے کیو آئی، آنند وہار میں آلودگی سنگین حدوں کو چھونے لگی

دیوالی سے پہلے ہی ملک کی راجدھانی کہرے کی چادر میں لپٹ گئی ہے۔ دہلی-این سی آر میں گریپ-2 نافذ ہونے کے بعد کئی طرح کی پابندیاں لگ چکی ہیں

<div class="paragraphs"><p>ماحولیاتی آلودگی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ماحولیاتی آلودگی (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ملک کی راجدھانی دہلی میں ابھی نہ تو سردیوں کی شروعات ہوئی ہے اور نہ ہی دیوالی کے پٹاخے جلنے شروع ہوئے ہیں۔ ابھی تو شادیوں کا سیزن بھی شروع نہیں ہوا، لیکن اس کے باوجود دہلی صبح صبح کہرے کی چادر میں اس طرح لپٹی ہوئی ہے کہ لگتا ہے کہیں سے دھواں چھوڑ دیا گیا ہو۔ حالانکہ حالات کچھ ایسے ہی ہیں، پنجاب اور ہریانہ میں بڑی تعداد میں پرالی جلانے کے واقعات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کی ہوا دہلی کا رخ کر کے یہاں کے حالات خراب کر رہی ہے۔

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق بدھ کی صبح 7 بجے کے قریب دہلی کا اوسط اے کیو آئی 349 درج کیا گیا، جو بے حد خراب حالت ہے۔ وہیں، آنند وہار میں ہوا میں آلودگی کی سطح سنگین حالت کو پہنچ چکی ہے۔

اگر کسی علاقے کا اے کیو آئی زیرو سے 50 کے درمیان ہے تو اے کیو آئی اچھا مانا جاتا ہے، 51 سے 100 اے کیو آئی ہونے پر اطمینان بخش، اور 101 سے 200 کے درمیان ہو تو درمیانہ مانا جاتا ہے۔ لیکن اگر کسی جگہ کا اے کیو آئی 201 سے 300 کے درمیان ہو تو اس علاقے کا اے کیو آئی خراب زمرے میں آتا ہے۔ اگر یہ 301 سے 400 کے درمیان ہو تو 'بہت خراب' اور 401 سے 500 کے درمیان اے کیو آئی ہونے پر 'سنگین' زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ فضائی آلودگی سے کئی طرح کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ اسی کی بنیاد پر دہلی-این سی آر میں گریپ زمرے کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ گریپ-2 نافذ ہونے کے بعد 5 اہم پابندیاں بھی لگ جاتی ہیں۔


دہلی-این سی آر میں گریپ-2 کے تحت پابندیاں نافذ ہونے کے بعد ڈیزل جنریٹر چلانے پر روک لگے گی، پرائیویٹ گاڑیوں کے استعمال کو کم کرنے کے لیے پارکنگ فیس بڑھائی جائے گی، روزانہ سڑکوں پر میکانیکل/ویکیوم سویپنگ اور پانی کا چھڑکاؤ ہوگا، سی این جی-الیکٹرک بسوں اور میٹروں کی سروس کو بڑھایا جائے گا، آر ڈبلیو اے اپنے سیکورٹی گارڈ کو ہیٹر فراہم کریں گے تاکہ وہ گرمی کے لیے کوڑا، لکڑی یا کوئلہ نہ جلائیں۔ قدرتی گیس، بایو گیس اور ایل پی جی سے چلنے والے جنریٹر چل سکیں گے۔ 800 کے ڈبلیو اے سے زیادہ صلاحیت والے جنریٹر تبھی چل سکیں گے جب وہ ریٹروفٹنگ کروائیں گے۔