جمعیۃ علماء ہند کے وفد نےکی ہاتھرس متاثرین سےملاقات اور معاوضہ دیا

مسلمان ہندوؤں کے دکھ سکھ میں شریک ہوں اور ہندو بھائی مسلمانوں کے دکھ اور خوشی میں شریک ہوں۔ اس کے ذریعے معاشرے میں اتحاد اور باہمی اتحاد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ہفتہ کو ہاتھرس کا دورہ کیا۔ اس دوران وفد کے ارکان نے متاثرین سے ملاقات کی اور ان کا حال دریافت کیا۔ اس کے علاوہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس 10 ہزار روپے اور زخمیوں کو فی کس 5 ہزار روپے کی مالی امداد دی گئی۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر وفد نے واقعہ کے دوسرے دن سے ہی ہاتھرس کا دورہ کرنا شروع کر دیا۔ ہفتہ کو وفد کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ اس کے ارکان سوکھنا گاؤں پہنچے، جہاں ایک ہی گھر کے تین افراد سمیت کل چار افراد اس حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔


اس دوران انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا پیغام بھی متاثرین کے اہل خانہ کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست لوگ دلوں میں فاصلے پیدا کرتے ہیں، وہیں جمعیت علمائے ہند دلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم جو کچھ کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔ اللہ آپ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے۔

اس پر متوفی کے لواحقین کی آنکھیں نم ہو گئیں اور کہا کہ حادثے کے بعد حکومت کے علاوہ ستسنگ کے منتظمین ہمارے پاس نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے ہمیں تسلی دی۔ صرف آپ لوگ ہم سے ملنے آئے اور مدد کے ساتھ تسلی دی۔ اس کے لیے ہم مدنی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔


وفد کے مطابق مولانا سید اشعد رشیدی اس سلسلے میں ضلعی اکائیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہاتھرس جمعیۃ علماء کے صدر مولانا محمد رمضان قاسمی اور جنرل سکریٹری مولانا فرقان ندوی اپنے ساتھیوں کے ساتھ مسلسل متاثرین سے ملاقات کر رہے ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے ایک بیان میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ایک صدی سے ملک میں محبت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وہ مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کی بنیاد پر ریلیف اور فلاحی کام کرتی ہیں۔ کیونکہ کوئی مصیبت یا سانحہ یہ پوچھکر نہیں آتا کہ کون ہندو ہے اور کون مسلمان۔جمعیۃ علماء ہند کا اصول ہمیشہ مصیبت کے وقت انسانی خدمت رہا ہے۔


مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس ملک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان صدیوں سے قائم اتحاد کو ٹوٹنے نہ دیا جائے۔ مسلمان ہندوؤں کے دکھ سکھ میں شریک ہوں اور ہندو بھائی مسلمانوں کے دکھ اور خوشی میں شریک ہوں۔ اس کے ذریعے معاشرے میں اتحاد اور باہمی اتحاد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔