رضا اکیڈمی کو کلین چٹ ، توہین رسالت کیخلاف شکایت درج کرنے میں تاخیر کو بتایا وجہ

امراؤتی تشدد کے بعد انٹلیجنس ایجنسیوں نے اپنی رپورٹ میں پایا ہے کہ ممبئی میں پولیس کے معرفت وسیم رضوی کے خلاف معاملہ درج کرنے میں تاخیر اور پولیس کا رویہ تشدد کا اہم وجہ رہاہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

امراوتی ، ناندیڑ اور مالیگاؤں میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے لئے مہاراشٹر کا ایک بڑا طبقہ رضا اکیڈی کو قصوروار مان رہا ہے ۔ رضا اکیڈمی کو قصور وار ماننے والوں کا کہنا ہے کہ اکیڈمی نےمہاراشٹر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے فرقہ وارانہ قووتوں کے اشارے پر ممبئی میں بند کا اعلان کیا جو بعد میں مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں تشدد کا سبب بنا اور اس نے فرقہ وارانہ قووتوں کو موقع فراہم کیا ۔

ممبئی مہاراشٹر بھر میں تشدد برپا ہونے کا ایک سبب ممبئی کے پائیدھونی پولیس اسٹیشن میں توہین رسالت کے خلاف معاملہ درج کرنے سے انکار اور اس کے بعد رضا اکیڈمی کے احتجاج کے بعد تاخیر سے معاملہ درج کرنا بھی ہے کیونکہ گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلمانوں میں ناراضگی ہے لیکن جب کبھی بھی مسلمان یا مسلم تنظیمیں پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کرنے اور ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کر تی ہے تو اس میں تساہلی اور غفلت و لاپروائی سے کام لیا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ رضا اکیڈمی نے ممبئی بند کا اعلان کر دیا اور پھر یہ بند صرف ممبئی تک ہی نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر بھر میں ایک تحریکی شکل اختیار کر گیا اور تمام مسلم جماعتوں, مکاتب فکر اور علما کرام وعمائدین شہر نے اس کی نہ صرف حمایت کی بلکہ بند میں شامل جماعتوں نے پرامن بند بھی کیا۔ اس بند میں شرپسند عناصر نے تشدد برپا کر کے اس کامیاب بند کو ناکام کر نے کی کوشش کی اور پھر امراؤتی ناندیڑ مالیگاؤں میں بیک وقت تشدد برپا ہوگیا جس میں اب تک مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے اس کی تصدیق انٹلیجنس ایجنسیوں نے کی ہے۔


امراؤتی تشدد کے بعد انٹلیجنس ایجنسیوں نے بند کے دوران ہونے والے تشدد کے وجوہات کا مشاہدہ و معائنہ شروع کردیا ہے اور اس نے اپنی رپورٹ میں پایا ہے کہ ممبئی میں پولیس کے معرفت وسیم رضوی کے خلاف معاملہ درج کرنے میں تاخیر اور پولیس کا رویہ بھی اس میں اہم وجہ رہاہے جس کے بعد ہی رضا اکیڈمی نے بند کا اعلان کیا تھا۔ رضا اکیڈمی نے جب پائیدھونی میں گستاخ رسول صلی اللہ کے خلاف معاملہ درج کرنے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا تھا تو 8 نومبر 2021 ء کو پولیس نے چار بجے سے لے کر 7 بجے تک معاملہ درج نہیں کیا۔ انہوں نے پہلے تو معاملہ درج کرنے سے انکار کر دیا بعد میں پولیس کے اعلی افسران کی مداخلت اور رضا اکیڈمی کا پرامن دھرنا کے بعد رات 8 بجے ایف آئی آر درج کی گئی ۔ اسی وقت سے ممبئی بند کے اعلان کو تقویت ملی اور پھر یہ ممبئی بند پورے مہاراشٹر ہی نہیں ملک بھر میں بند کی علامت بن گئی۔

ممبئی بند کا پیغام رضا اکیڈمی نے سوشل میڈیا ذرائع سے وائرل کیا تھا اور اس پیغام پر تمام ریاست بھر میں رضا کارانہ طور پر مسلم تنظیموں نے بند کو حمایت دی تھی اس میں شرپسند عناصر نے تشدد برپا کیا اور پھر بند کے دوران امراؤتی میں تشدد پھوٹ پڑا۔ مالیگاؤں اور ناندیڑ میں بند کے بعد تشدد پر فوری طور پر پولیس نے قابو پالیا اور حالات قابو میں آگئے لیکن ا ب بھی ان اضلاع میں تشدد کی وجہ سے کشیدگی برقرار ہے اور گرفتاریوں کا عمل جاری ہے۔ممبئی میں رضا اکیڈمی کی توہین رسالت کے خلاف ایف آئی آر درج کر نے میں تاخیر کو بھی اس میں ایک وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی کئی وجوہات ہیں جس میں سوشل میڈیا پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی بھی شامل ہیں جب کبھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے خلاف پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کر نے یا قانونی چارہ جوئی کیلئے مسلم تنظیمیں جاتی ہیں اس وقت پولیس کا رویہ غیر سنجیدہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہی ناراضگی اس قدر شدید ہوگئی کہ مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں بند کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ انٹلیجنس ایجنسیوں نے اپنے مشاہدہ میں یہ بھی بتایا ہے کہ توہین رسالت کے معاملات کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں کیاگیا تو حالات خراب ہونے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے لیکن ممبئی میں اس کی حساس نوعیت کو بروقت سمجھا نہیں گیا تھا ۔ انٹلیجنس ایجنسیوں نے بتایا کہ تریپورہ میں بھی توہین رسالت کا واقعہ پیش آیا تھا اور وسیم رضوی بھی مسلسل توہین رسالت کا ارتکاب کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں میں اس کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے اور یہی غصہ اور ناراضگی تشدد کا باعث بن گیا۔


اس سلسلے میں جب ممبئی پولیس کے ترجمان ڈی سی پی ایس چیتنہ سے یہ دریافت کیا گیا کہ ممبئی پولیس کی توہین رسالت کے خلاف ایف آئی آر درج میں تاخیر ممبئی بند کی اہم وجہ رہی ہے اس پر چیتنہ نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ (یو این آئی کے انپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Nov 2021, 8:11 AM