مودی حکومت کی ’اگنی پتھ اسکیم‘ پر ماہرین دفاع نے اٹھائے سوال، کانگریس نے بھی کی تنقید
ماہر دفاع بریگیڈیر (ریٹائرڈ) وی. مہالنگم نے تو اگنی پتھ اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو مہمان فوجی کا نام دیا، انھوں نے کہا کہ ’’کوئی فوج مہمان فوجیوں کی طاقت پر جنگ نہیں جیت سکتی۔‘‘
مرکز کی مودی حکومت نوجوانوں کی فوج میں بھرتی کے لیے لانچ کی گئی ’اگنی پتھ اسکیم‘ کی بھلے ہی خوب تعریف کر رہی ہو، لیکن ماہرین دفاع نے اس منصوبہ پر کئی طرح کے سوال اٹھائے ہیں۔ پی کے سہگل، لیفٹننٹ جنرل شنکر پرساد اور ماہر دفاع بریگیڈیر (ریٹائرڈ) وی. مہالنگم جیسی ہستیوں نے اگنی پتھ اسکیم کی لانچنگ کو ہندوستانی فوج کو کمزور کرنے والا قدم بتایا ہے۔ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھی مودی حکومت کی اس اسکیم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں پی کے سہگل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ فوج کے تعلق سے مرکزی حکومت کے ذریعہ لانچ کی گئی یہ اسکیم بہت ہی خراب ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ حکومت کے لیے اگنی پتھ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ ملک میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔ 46 ہزار لوگوں کو ایک ساتھ بھرتی کرنے کا جو منصوبہ حکومت نے ’اگنی پتھ اسکیم‘ کے تحت تیار کیا ہے، یہاں لوگ آئیں گے ضرور، لیکن چار سال بعد انھیں مایوسی ہاتھ لگ سکتی ہے۔‘‘
لیفٹینٹ جنرل شنکر پرساد نے اگنی پتھ اسکیم کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی حکومت بھلے ہی یہ اسکیم لے کر آ رہی ہو، بھلے ہی اس میں کچھ فائدہ نظر آ رہا ہو، ہو سکتا ہے کہ حکومت کو اس میں پیسہ کا فائدہ دکھائی دے رہا ہو، لیکن اس سے ملک کی سیکورٹی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ہم جنگ کے لیے فوج تیار کرتے ہیں جس سے جنگ جیت سکیں۔ جنگ میں ہم رنر اَپ نہیں بن سکتے ہیں، ہمیں وِنر (فاتح) بننا پڑے گا، تبھی ہم ملک کی حفاظت کر سکتے ہیں۔‘‘ شنکر پرساد اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’آپ نے گلوان میں دیکھا کہ چین کے فوجی کس طرح سے ڈنڈے اور اسلحے لے کر آئے تھے۔ ہمارے فوجی تو اسلحہ لے کر گئے بھی نہیں تھے، پھر بھی ان کی ٹریننگ کام آئی۔ انھوں نے چینی فوجیوں کو سبق سکھایا۔ یہ سب ٹریننگ کا نتیجہ ہے۔ طویل ٹریننگ جوانوں کو بہتر بناتی ہے۔ الگ الگ ٹریننگ سے ان کو فائدہ ہوتا ہے۔ جوانوں کو صرف 6 مہینے کی ٹریننگ دیں گے تو اس سے نقصان ہوگا۔‘‘
ماہر دفاع بریگیڈیر (ریٹائرڈ) وی. مہالنگم نے تو اگنی پتھ اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو مہمان فوجی کا نام دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوئی فوج مہمان فوجیوں کی طاقت پر جنگ نہیں جیت سکتی۔ اس سے فوج خراب ہو جاتی ہے۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔‘‘ مہالنگم کا کہنا ہے کہ دو طرح کی غلط فہمیاں ہیں، ایک یہ کہ آپ کے پاس ضروری تعداد میں جوان ہیں تو آپ جنگ جیت سکتے ہیں۔ اس اسکیم میں لوگ دستیاب کرانے پر توجہ دی جا رہی ہے جن میں 25 فیصد کو رکھا جائے گا اور باقیوں کو ریلیز کر دیا جائے گا۔ دوسری غلط فہمی یہ ہے کہ کسی جنگ میں بڑا اثر اسلحے پیدا کرتے ہیں، نہ کہ ٹرینڈ، حوصلہ مند اور اپنی یونٹ، سَب یونٹ سے گھلے ملے معیار والے جنگجو۔
دوسری طرف کانگریس کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے ’اگنی پتھ اسکیم‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی کئی خامیاں شمار کرائی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت ہندوستانی افواج کے وقار اور روایات سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کہیں نہ کہیں تینوں فوجیوں کی صلاحیت، معیار، اہلیت، اثرات اور وقار سے سمجھوتہ کرنے والا ہے۔ سب سے فکر کا موضوع یہ ہے کہ چار سال کے بعد ان نوجوان فوجیوں کے مستقبل کا کیا ہوگا؟ یہ سب تب کیا جا رہا ہے جب ہندوستان کے دو سرگرم سرحد ہیں اور ملک پاکستان و چین کے ساتھ منسلک سرحد پر لگاتار جدوجہد جاری ہے۔
رندیپ سرجے والا نے کہا کہ فوجی ماہرین، تینوں افواج کے اعلیٰ افسران اور دفاعی شعبہ سے جڑے ماہرین نے مودی حکومت کی اس پوری اسکیم پر گہرے فکر کا اظہار کیا ہے۔ ایک سے زیادہ فوجی افسران اور ماہرین نے کہا ہے کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ ہندوستانی افواج کے وقار، روایات، جڑاؤ کے جذبہ اور ڈسپلن کے لحاظ سے ایک کھلواڑ کی طرح ہے۔ کانگریس ترجمان نے اس تعلق سے مودی حکومت سے کئی سوال بھی پوچھے۔ انھوں نے سوال کیا کہ جب ملک کی تینوں افواج میں 2 لاکھ 55 ہزار سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں تو ایسے میں کیا چار سال کے کانٹریکٹ والی بھرتی سے فوج کی ریگولر بھرتیوں کی ضرورت پوری ہو سکتی ہے؟ کیا مودی حکومت تینوں افواج کی آپریشنل تیاری سے کھلواڑ نہیں کر رہی ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔