رافیل ڈیل: وزارت دفاع کا افسر سودے کے وقت چھٹی پر کیوں چلا گیا تھا؟

ستمبر 2016 میں ڈیل پر دستخظ ہو گئے لیکن اس سے قبل وزارت دفاع کے جوائنٹ سکریٹری ایک ماہ کی چھٹی پر چلے گئے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

رافیل ڈیل پر جوائنٹ سکریٹری اور اکویزیشن منیجر(ایئر) نے ڈیل کے وقت ایک نوٹ لکھا تھا اور کاپمٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے پاس یہ نوٹ ہے جو اس کو دیکھ رہا ہے۔

انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے ایک خبر شائع کی ہے جس میں لکھا ہے کہ ستمبر 2016 میں 36 رافیل سودے کے حتمی معاہدہ سے ایک ماہ قبل وزارت دفاع کا ایک سینئر افسر جو اس ڈیل کے لئے بنائی گئی کنٹریکٹ نیگو سیشن کمیٹی (سی این سی) یعنی ڈیل کے تعلق سے ہونے والی بات چیت کے لئے بنائی گئی کمیٹی کا حصہ تھے، انہوں نے جہاز کی مجوزہ قیمتوں کو لے کر کچھ اعتراضات اٹھائے تھے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اس سینئر افسر کو اس معاملہ میں کابینہ کی منظوری کے لئے نوٹ لکھنا تھا اور ذرائع کے مطابق اس کے اعتراضات کی وجہ سے کابینہ کے لئے تیار ہونے والے نوٹ میں تاخیر ہوئی تھی اور یہ نوٹ بھی اس وقت تیار ہوا جب وزارت دفاع کے ایک دوسرے افسر ڈائریکٹر جنرل (ایکویزیشن) نے ان اعتراضات کو نظر انداز کیا۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اس افسر کے اعتراضات والا وہ نوٹ سی اے جی کے پاس ہے جو اس سودے کی جانچ کر رہا ہے اور سی اے جی اپنی رپورٹ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کرے گا۔

انڈین ایئر فورس کے ڈپٹی چیف سی این سی کی قیادت کر رہے تھے اور حتمی قیمتیں اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ طویل بات چیت کے بعد طے کی تھیں۔ جوائنٹ سکریٹری اور ایکویزیشن منیجر کے ذریعہ جو اعتراض اٹھائے گئے تھے اس میں جہاز کی قیمت اہم تھی کیونکہ 36 جنگی رافیل جہاز کی قیمت 126 جنگی جہازوں کی مجوزہ قیمت سے زیادہ تھی۔

واضح رہے دونوں حکومتوں کے مابین 36 رافیل جہازوں کی ڈیل کا اعلان سال 2015 میں اس وقت ہوا تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی فرانس گئے ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے 24 جون 2015 کو 126 رافیل جنگی جہازوں کا سودا کینسل کیا گیا تھا۔

وزارت دفاع کے جوائنٹ سکریٹری کا ایک اور اعتراض تھا کہ جرمن کی کمپنی ای اے ڈی ایس جس نے ٹنڈر عمل میں حصہ لیا تھا اور انڈین ایئرفورس کے ٹرائلس میں دوسرے نمبر پرآئی تھی اس نے جولائی 2014 میں 20 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کے لئے کہا تھا اور کمپٹیٹر ہونے کی وجہ سے رافیل بھی یہ ڈسکاؤنٹ دے رہا تھا۔ اس نوٹ میں روسی سخوئی جہازوں کا بھی ذکر تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈیفنس ایکویزیشن کاؤنسل (ڈی اے سی) کی میٹنگ جس کی صدارت وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کی تھی اور انہوں نے اس نوٹ پر غور کیا تھا۔ ڈی اے سی کو اس ڈیل کو منظوری دے کر کابینہ کا نوٹ تیار کرنا تھا۔ ستمبر 2016 کے تیسرے ہفتہ میں اس ڈیل پر دستخظ ہو گئے لیکن خبروں کے مطابق اس سے قبل وزارت دفاع کا یہ جوائنٹ سکریٹری ایک ماہ کی چھٹی پر چلا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Sep 2018, 10:02 AM