ضمنی انتخاب میں شکست: مایاوتی کی پارٹی لیڈروں کے ساتھ جائزہ میٹنگ
بی ایس پی سپریمو نے پارٹی میں کوآرڈینیٹر کی پوسٹ کو ختم کر دیا لیکن ریاست میں صدر اور سکریٹری کے عہدے کو برقرار رکھا ہے، پارٹی نے زونل انچارج اور ڈویژنل سسٹم کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے
لکھنؤ: اترپردیش ضمنی اسمبلی انتخابات میں شکست فاش سے دوچار ہونے کے بعد بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے بدھ کو پارٹی لیڈروں کے ساتھ جائزہ میٹنگ کی اور پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی کے لئے کچھ اہم فیصلے کیے۔ موصول اطلاع کے مطابق بی ایس پی سپریمو نے پارٹی میں کوآرڈینیٹر کی پوسٹ کو ختم کردیا، لیکن ریاست میں صدر اور سکریٹری کے عہدے کو برقرار رکھا ہے۔ پارٹی نے زونل انچارج اور ڈویژنل سسٹم کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ہوئی جائزہ میٹنگ میں یو پی کو چار سیکٹروں میں تقسیم کرنے کا اعلان کرنے کے بعد مایاوتی نے پارٹی کارکنوں سے 2022 کے اسمبلی انتخابات تک اسی نئے سسٹم میں کام کرنے کی ہدایت دی۔ ضمنی انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی پر منعقد جائزہ میٹنگ میں بی ایس پی صدر نے بوتھ اور سیکٹر کمیٹیوں کو 2022 کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مستعد ہوکر کام کرنے کو کہا۔ اس دوران انہوں نے حال ہی میں 11 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب خاص طور سے ضلع امبیڈکر نگر کی جلال پور سیٹ پر پارٹی کی شکست پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر بی ایس پی لیڈر نے جلال پور سیٹ پر موجودہ ایم ایل اے کے ہارنے کی وجوہات پر رپورٹ طلب کی۔ ملحوظ رہے کہ جلال پور سیٹ بی ایس پی کے رکن اسمبلی کے رکن پارلیمان منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ لیکن ضمنی انتخاب میں پارٹی یہ سیٹ ایس پی کے ہاتھوں ہار گئی۔
میٹنگ میں بی ایس پی سپریمو میں جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے پر مرکز کی حمایت کرنے کے فیصلے پر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے اس فیصلے میں حکومت کی حمایت بی جے پی کے اشارے پر نہیں بلکہ بابا صاحب کے نظریات کے عین مطابق جموں و کشمیر کے مفاد کو سامنے رکھ کر کیا ہے۔ لیکن اب اس معاملے میں ایک خاص سماج کو گمراہ کیا جارہا ہے۔
کانگریس پارٹی پر ووٹ کی سیاست کرنے اور اس کے لئے مذہب کا استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کے تئیں ہی کانگریس کے اشارے پر 23/22 دسمبر 1949 کو بابری مسجد کے گنبد کے نیچے مورتیاں رکھی گئیں تھیں اور پھر اسی کانگریس نے دہائیوں سے بند پڑی بابری مسجد کا تالا کھولنے کی اجازت دے کر وہاں پر ہندوؤں کو پوجا پاٹ کرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بی ایس پی نے یو پی کو جن چار سیکٹروں میں تقسیم کیا ہے اس کے مطابق پہلا سیکٹر لکھنؤ، بریلی، مرادآباد، سہارنپور ڈویژن پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا سیکٹر آگرہ، علی گڑھ، کانپور، چترکوٹ اور جھانسی پر جبکہ تیسرا الہ آباد، مرزا پور، فیض آباد اور دیوی پاٹن وہیں چوتھا وارانسی، اعظم گڑھ، گورکھپور اور بستی ڈویژن پر مشتمل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔