لوک سبھا انتخابات پر ’ڈیپ فیک‘ کا سایہ، مرکز کی ایڈوائزری کے بعد یوٹیوب نے ہٹائے 2.25 ملین ویڈیوز
لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ڈیپ فیک اور غلط معلومات سے متعلق آئی ٹی وزارت نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس کے تحت یوٹیوب نے 2.25 ملین ویڈیوز کو اپنے پلٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات میں ہر پارٹی اور ہر امیدوار کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ عوامی رابطہ کرے۔ اسی گہما گہمی میں کچھ غلط معلومات اور جعلی ویڈیوز بھی شیئر کی جاتی ہیں جو حقیقت کے بالکل برخلاف ہوتی ہیں۔ اس پر قابو پانے کے لیے حکومت کے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک ایڈوائزی جاری کی تھی جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس غلط معلومات اور ڈیپ فیک کو روکنے پر لگاتار اقدام کر رہے ہیں۔
اس ایڈوائزری کے تحت مشہور سوشل میڈیا پیلٹ فارم یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم سے 2.25 ملین ویڈیوز کو ہٹا دیا ہے۔ پیر (8 اپریل) کو ایک پریس کانفرنس میں یوٹیوب نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر تک 2.25 ملین ویڈیوز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ وہ ویڈیوز تھیں جو پلیٹ فارم کے کمیونٹی گائیڈلائنس کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ اشتعال انگیزی، نفرت انگیز تقاریر یا تشدد سے متعلق مواد کے زمرے میں آتی تھیں۔ یوٹیوب کا کہنا ہے کہ حساس زمرے کے مواد کے لیے ایک نیا ٹول استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعے صارفین کو اس بارے میں معلومات مل سکے گی کہ آیا کوئی مواد اے آئی (مصنوعی ذہانت) سے تیار کردہ ویڈیو ہے یا نہیں۔ اس کے تحت ویڈیوز پر ایک لیبل لگے گا جو صحت، خبروں، انتخابات یا مالیات سے متعلق ویڈیوز پر نمایاں طور پر نظر آئے گا۔
واضح رہے کہ آئی ٹی وزارت کی جانب سے مارچ 2023 میں ہی ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی ویڈیوز کے بارے میں معلومات فراہم کریں کہ انہیں بنانے میں مصنوعی ذہانت کی مدد لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ پلیٹ فارم ووٹروں کو انتخابات اور اس کے عمل کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کی سمت بھی کام کر رہا ہے، یعنی ووٹنگ سے متعلق ویڈیوز تلاش کرنے پر ’ووٹ کیسے ڈالا جائے‘ یا ’ووٹ کے لیے رجسٹریشن کیسے کیا جائے‘ جیسے عنوانات سامنے آئیں گے۔ اس کے ساتھ ہی انفارمیشن پینل کے ذریعے ان موضوعات کے بارے میں بھی معلومات دی جائیں گی جن کے بارے میں غلط معلومات پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ پلیٹ فارم کا دعویٰ ہے کہ غلط معلومات اور جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے گائیڈلائنس ویڈیو، تبصروں، لنکس، لائیو اسٹریم، یہاں تک کہ تھمب نیلز پر بھی نافذ ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پی آئی بی کے فیکٹ چیک یونٹ نے ایسے 9 چینلز کے بارے میں بتایا تھا جو جعلی خبریں پھیلا رہے تھے۔ ڈیپ فیک کس طرح انتخابات کو متاثر کر سکتا ہے؟ اس کا احساس نہ صرف حکومت بلکہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی ہے۔ اس لیے گزشتہ دنوں حکومت نے صارفین کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری سے متعلق کئی ایڈوائزری سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے جاری کی ہیں۔ یوٹیوب کا کہنا ہے کہ حساس اور الیکشن پر اثر انداز ہونے والے مواد خاص طور پر اے آئی پر اس کی نظر ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ انتخابی مہم کے دوران لائیو اسٹریم کے وقت بھی کیا یہ انتظامات کام کریں گے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔