کھپت میں کمی اور متوسط طبقہ کی آمدنی کا ٹھہر جانا باعث تشویش: جئے رام رمیش
جئے رام رمیش نے کہا کہ یو پی اے کے دور میں جو جی ڈی پی تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی وہ وزیر اعظم مودی کی مدت کار میں پٹری سے اتر گئی ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری اور سینئر رہنما جئے رام رمیش نے 10 سال پہلے کے مقابلے اس وقت متوسط طبقہ کے ذریعہ کم خریداری کر پانے اور ملک میں کم ہو رہی کھپت کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ 'ایکس' پر اس تلخ حقیقت اور ہندوستان کی کھپت کی کہانی اور طویل مدتی اقتصادی صلاحیت پر اس کے اثرات کے سلسلے میں بیان جاری کرتے ہوئے اپنی بات رکھی۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہندوسدتان میں کم ہوتی کھپت کی کہانی اور زیادہ واضح ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ ہفتہ انڈیا اِنک کے کئی سی ای او نے 'سکڑتے' متوسط طبقہ پر فکرمندی کا اظہار کیا تھا۔ اب نابارڈ کے این اے ایف آئی ایس 2022-2021 کا نیا اعداد و شمار اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ ہندوستان میں مانگ بحران مسلسل آمدنی رکی رہنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے سروے سے حاصل شدہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ہندوستانیوں کی اوسط ماہانہ آمدنی گھریلو آمدنی کاشتکاری خاندانوں میں 12698 روپے سے 13661 روپے اور غیر کاشتکاری خاندانوں میں 11438 روپے۔ اگر گھریلو سائز 4.4 مانا جائے تو دیہی علاقوں میں فی شخص آمدنی تخمینی طور سے 2886 روپے فی ماہ ہے یعنی ہر روز 100 روپے سے بھی کم۔ اس لیے زیادہ تر ہندوستانیوں کے پاس بنیادی ضروریات کے علاوہ دوسری طرح کے کھپت کے لیے بہت کم پیسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی استثنا نہیں ہے بلکہ تقریباً ہر شواہد اس تباہ کن نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ متوسط ہندوستانی طبقہ آج 10 سال پہلے کے مقابلے میں کم خریداری کر سکتا ہے، خریدنے کی صلاحیت کم ہو گئی ہے۔ یہ ہندوستان کی کھپت میں آئی گراوٹ کی اہم وجہ ہے۔
جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں اس سلسلے میں مزید سرکاری اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے صورتحال کو واضح کیا:
مزدوروں کی اصل مزدوری 2014 سے 2023 کے درمیان رُکی رہی اور 2019 سے 2024 کے درمیان اس میں گراوٹ آئی ہے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی مدت کار میں کھیتیہر مزدوروں کی اصل مزدور ہر سال 6 اعشاریہ 8 فیصد کی شرح سے بڑھی۔
وقت کے ساتھ اوسط اصل کمائی 2017 اور 2022 کے درمیان سبھی طرح کے روزگاروں-تنخواہ دار مزدوروں، غیر منظم شعبہ کے مزدوروں اور خودروزگار مزدوروں میں رکی رہی ہے۔
2014 اور 2022 کے درمیان اینٹ بھٹہ مزدوروں کی اصل مزدوری یا تو رک گئی ہے یا کم ہو گئی ہے۔
اینٹ بھٹہ میں سخت محنت درکار ہوتی ہے اور یہ ہندوستان کے سب سے غریب لوگوں کے لیے کم تنخواہ والا آخری متبادل ہوتا ہے۔
جئے رام رمیش نے آگے لکھا کہ کھپت میں اس طرح سے کمی ہماری درمیانی مدت اور طویل مدتی معیشت کو تباہ کر رہی ہے۔ بھلے ہی جی ڈی پی کے سہ ماہی اعداد و شمار چاہے جیسے بھی ہوں۔ اپنے مصنوعات کے لیے بازار یقینی کرنے کے لیے کھپت میں وافر اضافہ کے بغیر، ہندوستان کا نجی شعبہ نئے پروڈکشن میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔
جئے رام رمیش نے واضح طور پر کہا کہ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کی 10 سالہ مدت کار میں مسلسل جی ڈی پی گروتھ کو جس ڈبل انجن-نجی سرمایہ کاری اور بڑے پیمانے پر کھپت نے آگے بڑھایا وہ نان بایولوجیکل وزیر اعظم کے گزشتہ دس برسوں کی مدت کار میں پٹری سے اتر گئی ہے۔ اسے واپس پٹری پر لانے کا وقت آ گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔