طلاق ثلاثہ بل پر ہنگامہ کے بعد راجیہ سبھا کی کارراوئی ملتوی
راجیہ سبھا سے منظوری ملنے کے بعد طلاق ثلاثہ پر بحث کا راستہ صاف ہو گیا، لوک سبھا سے اس بل کو پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔
حکومت مسلم خواتین کی بہتری نہیں چاہتی: ڈیرک او برائن
بل پر ایوان میں بحث کے دوران ترنمول کانگریس لیڈر ڈیرک او برائن نے حکومت کی منشا پر یہ کہتے سوال اٹھایا کہ اپوزیشن (مسلم) خواتین کی بہتری چاہتی ہے جب کہ حکومت ایسا نہیں چاہتی اسی لیے بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا جا رہا۔ اس بات پر اسمرتی ایرانی برہم ہو گئیں اور تیز آواز میں کہنے لگیں کہ اپوزیشن خواتین کی بہتری چاہتی ہے تو اسے بحث کرنی چاہیے۔
زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد کارروائی جمعہ 11 بجے تک کے لیے ملتوی
اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کے ذریعہ طلاق ثلاثہ بل کو سلیکٹ کمیٹی بھیجے جانے کے مطالبہ اور مرکزی حکومت کے انکار کے سبب ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی پیدا ہو گئی۔ اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے درمیان زبردست نوک جھونک کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین نے کارروائی کو کل یعنی جمعہ کو گیارہ بجے صبح تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ بحث کے دوران مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے علاوہ اسمرتی ایرانی نے بھی اپوزیشن لیڈروں کے سامنے کافی تلخ اور پرزور انداز میں اپنی بات رکھی تاکہ وہ بل کو پاس کرانے میں تعاون کریں لیکن اپوزیشن کسی بھی حال میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بل کے بارے میں حکومت یہ غلط کہہ رہی ہے کہ اس سے مسلم خواتین کو فائدہ ہوگا۔
ترمیم کی تجویز 24 گھنٹے پہلےپیش کی جانی چاہئے تھی: جیٹلی
مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے کہا کہ اچانک کسی بھی طرح کی ترمیم کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن کا موشن اصو لاً غلط ہے۔ ترمیم کی تجویز 24 گھنٹے پہلے پیش کی جانی چاہئے تھی۔‘‘
کیا شوہر کے جیل جانے پر بیوی و بچے کا خرچ حکومت اٹھائے گی: غلام نبی آزاد
اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکزی حکومت کی اس منشا پر سوال اٹھایا کہ وہ مسلم خواتین کے حق میں بل پیش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب شوہر جیل میں ہے تو بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا اور خرچ کون دے گا۔ اگر حکومت اس کا خرچ اٹھانے کے لیے تیار ہو جائے تو پھر ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے اور ہم بل کو منظور کرنے کے لیے رضامند ہیں۔
طلاق ثلاثہ: راجیہ سبھا میں بحث
راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کی راہ آسان نہیں ہے کیوں کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس غورو خوض کرنے لئے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک طرف جہاں اپوزیشن اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے پر بضد ہے وہیں دوسری طرف این ڈی اے کی کچھ اتحادی پارٹیوں نے بھی اپوزشن کے مطالبہ کی حمایت کر دی ہے جس کے بعد این ڈی اے میں شگاف نظرآیا۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے بی جے پی کے موقف سے ہٹ کر اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی ہے۔ بی جے پی کی کوشش یہ ہے کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہ بھیجا جائے اور کسی بھی صورت اس بل کو منظور کرا لیا جائے۔
طلاق ثلاثہ پر شام 5 بجے سے شروع ہونے والی بحث 4 گھنٹے تک جاری رہے گی۔ مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ طلاق ثلاثہ بل کو جلد از جلد راجیہ سبھا سے منظور کرا لیا جائے۔ کیوں کہ سرمائی اجلاس کے اب محض 2 دن ہی باقی ہیں اور 5 دسمبر کو اجلاس کا اختتام ہو جائے گا۔
طلاق ثلاثہ بل راجیہ سبھا سے منظور ہونے کی امید کم ہی ہے کیوں کہ راجیہ سبھا میں مودی حکومت کی اکثریت نہیں ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کے مجوزہ بل میں کافی خامیاں ہیں اس لئے اسے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی سخت ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راجیہ سبھا میں روی شنکر پرساد نے یہ بل پیش کیا تھا۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ تاریخی بل ہے۔ چیف جسٹس کھیہر نے بھی بل کو ایوان سے منظور کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس موقع پر ارون جیٹلی نے کہا کہ کانگریس قدیمی روایات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس نے جب لوک سبھا میں بل کی حمایت کی تھی تو راجیہ سبھا میں مخالفت کیوں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔