ریستوراں میں ’پیاز‘ کے لیے بحث، اسٹاف نے گاہک کو کیا لہولہان، منیجر گرفتار
زخمی نوجوان کی بہن جینفر کا کہنا ہے کہ ’’اچانک ایک ملازم نے میرے بھائی (نند دیسائی) کے سر پر چاقو اور لوہے کی چھڑ سے حملہ کیا اور اس کے بعد دوست (نونیت سونی) کے سر پر بھی حملہ کیا گیا۔‘‘
کولکاتا کے ایک ریستوراں میں مبینہ طور پر ’پیاز‘ کو لے کر ہنگامہ اتنا بڑھا کہ اسٹاف نے گاہکوں پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ الزام ہے کہ صرف اسٹاف نے ہی نہیں بلکہ ریستوراں کے مالک نے بھی کھانا کھاتے ہوئے دو نوجوانوں کی پٹائی کی، جس میں سے ایک کے سر پر کئی ٹانکے لگے ہیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ریستوراں کے منیجر اور ویٹر نے مبینہ طور پر ایک شخص کو سڑک پر پھینک دیا تھا اور اس کے سر پر بھی حملہ کیا تھا۔ حالانکہ ریستوراں نے اس طرح کے سبھی الزامات کو خارج کر دیا ہے۔
پولیس ذرائع کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ جھگڑا شراب پینے کو لے کر شروع ہوا تھا۔ ریستوراں کے ملازمین کا دعویٰ ہے کہ چار نوجوان رات تقریباً 11 بجے فیملی ریستوراں میں داخل ہوئے اور کھانے کا آرڈر دیا۔ انھوں نے شراب کو پلاسٹک کی بوتل میں رکھا ہوا تھا۔ جب ریستوراں اسٹاف نے انھیں شراب پینے سے روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے جارحانہ رخ اختیار کر لیا۔
اس درمیان زخمی نوجوان کے گھر والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریستوراں کے ویٹرس نے اسے کچھ پیاز دینے سے انکار کر دیا اور اس کے ساتھ غلط سلوک کیا۔ الزام ہے کہ ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور پھر باہر نکال کر شٹر گرا دیا گیا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر جانچ شروع کر دی ہے۔
دونوں فریقین کی جانب سے برٹولا تھانہ میں معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے کولکاتا پولیس نے ریستوراں کے منیجر کو گرفتار کر لیا ہے اور پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ حالانکہ زخمی نوجوان کی بہن نے انسٹاگرام پر اس پورے واقعہ کے تعلق سے پوسٹ لکھا ہے جس میں ریستوراں مالک اور اسٹاف پر کئی طرح کے سنگین الزام عائد کیے گئے ہیں۔
جینفر کرتی دیسائی نے لکھا ہے ’’26 دسمبر 2021 کی دیر رات تقریباً 11.15 بجے میرے بھائی نند دیسائی (23 سال) اپنے دوست نونیت سونی (23 سال) اور دو دیگر لوگوں کے ساتھ ریستوراں پہنچے۔ میرے بھائی نے کھانے کا آرڈر کیا، لیکن ریستوراں اسٹاف نے کھانا دینے سے پہلے پوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ میرے بھائی نے کچھ پیاز مانگی، جسے ویٹر نے منع کر دیا۔ وہیں سے ان سبھی کے درمیان ایک زبانی تنازعہ شروع ہوا میرے بھائی اور اس کے دوستوں کے مطابق ریستوراں میں ویٹر، منیجر سمیت تقریباً 15 ملازمین تھے۔‘‘
جینفر کرتی دیسائی یہ بھی لکھتی ہیں کہ ’’اچانک ایک ملازم نے میرے بھائی (نند دیسائی) کے سر پر چاقو اور لوہے کی چھڑ سے حملہ کیا اور اس کے بعد دوست (نونیت سونی) کے سر پر بھی حملہ کیا گیا۔ جب دونوں بیہوش ہو گئے تب سبھی کو ریستوراں کے باہر دھکیل دیا اور ریستوراں ملازمین نے شٹر گرا دیا۔ ہمیں انصاف چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔