رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر بحث: کیا آنے والے وقت میں مکانوں کی ڈیمانڈ کم ہو جائے گی اور یہ مارکیٹ تباہ ہو جائے گا؟

زیرودھا کے بانی نکھل کامت کا کہنا ہے کہ شرح پیدائش کا اوسط دو بچوں پر آ گیا ہے جس کے سبب لوگوں کو کم مکان کی ضرورت ہوگی اور یہاں بھی جاپان جیسی حالت پیدا ہو جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ممبئی رئیل اسٹیٹ علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

ممبئی رئیل اسٹیٹ علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

 پراپرٹی میں سرمایہ کاری ہندوستانیوں کی پسند مانی جاتی ہے۔ کورونا کے بعد لوگوں میں مکان خریدنے کی خواہش اور بڑھ گئی ہے، جس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر نے ایک تیز پرواز بھر دی ہے۔ لیکن زیرودھا (Zerodha) کے بانی نکھل کامت نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے تباہ ہونے پر بحث چھیڑ دی ہے۔ اس معاملے پر پریسٹیج گروپ کے چیئرمین عرفان رزاق سمیت کئی لوگوں نے اپنے اپنے خیالات ظاہر کیے ہیں۔

ایک پوڈ کاسٹ کے دوران بات چیت میں عرفان رزاق نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کریش نہیں ہو سکتا۔ یہ سیکٹر کافی مضبوط ہے اور پراپرٹی میں سرمایہ کاری محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتیں ضرور بڑھ رہی ہیں لیکن رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری کو لے کر لوگوں کے جذبات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ ملک کی آبادی، شہری کاری اور بڑھٹا ہوا مڈل کلاس اس ڈیمانڈ کو آگے بھی بنائے رکھے گا۔


'اے بی پی' کی خبر کے مطابق بات چیت کے دوران بریگیڈ گروپ کی نروپا شنکر نے کہا کہ 2030 تک ملک کی شہری آبادی 35 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فکّی اور اینراک کے سروے سے بھی پتہ چلا ہے کہ آج بھی رئیل اسٹیٹ ایک پسندیدہ سرمایہ کاری کا وسیلہ بنا ہوا ہے۔ نروپا کی اس بات کی حمایت کرتے ہوئے ویورک انڈیا کے سی ای او کرن ویروانی نے کہا کہ ہندوستان کے پاس آبادی کا فائدہ ہے۔ ہم نے اس شعبہ میں دہائیوں کی ڈیمانڈ دیکھی ہے۔ یہ ایک ایسا مارکیٹ ہے جس میں فی الحال کوئی سستی آتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ان لوگوں کے برعکس نکھل کامت کا کہنا ہے کہ شرح پیدائش کا اوسط دو بچوں پر آ گیا ہے۔ یہ کچھ دہائی پہلے تک چار سے پانچ بچوں پر تھا۔ آنے والے وقت میں لوگوں کو کم مکان کی ضرورت ہوگی۔ ہمارے یہاں بھی جاپان جیسی حالت پیدا ہو جائے گی، جہاں اب مکانوں کی ڈیمانڈ کافی کم ہو گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نکھل کامت برسوں تک مکان کرایے پر لینے کی حوصلہ افزائی کرتے رہے لیکن حال ہی میں انہوں نے ایک گھر خریدا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔