عدم اعتماد کی تحریک پر بحث: ’پسماندہ مسلمانوں سے یہ کیسی محبت، ایک بھی وزیر نہیں!‘ اسد الدین اویسی کا مودی حکومت سے سوال
اویسی نے حکومت پر الزام لگایا کہ اقلیتی بجٹ میں 40 فیصد کی کمی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے کئی اسکالر شپ روک دی گئی۔ اسی طرح حجاب کو ایشو بنا کر مسلم لڑکیوں کو پڑھائی سے دور کیا گیا
نئی دہلی: پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ذریعہ مودی حکومت کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر بولتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ملک میں مسلمانوں کی سلامتی، یکساں سول کوڈ اور نوح تشدد سمیت کئی مسائل اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔
اویسی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں بولنے کے لیے 11 نکات پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آر پی ایف جوان نے ٹرین کے اندر موجود مسلمانوں کی نشاندہی کر کے موت کے گھاٹ اتارا اور کہا کہ اگر آپ ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو مودی کو ووٹ دینا ہوگا۔ ہمارے ملک میں یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟ لوگوں کو ان کے کپڑے اور داڑھی دیکھ کر قتل کر دیا گیا!
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے الزام لگایا کہ نوح میں مسلمانوں کے مکانات گرائے گئے۔ ملک کا ماحول مسلمانوں کے خلاف بنایا گیا ہے۔ مسلم لڑکیوں کو حجاب کا مسئلہ بنا کر تعلیم سے دور رکھا گیا۔ اویسی نے حکومت سے کہا کہ وہ 1991 کے عبادت ایکٹ سے چھیڑ چھاڑ نہ کرے۔
اویسی نے کہا کہ ہمارے وزیر داخلہ کل ’بھارت چھوڑو کا نعرہ لگا رہے تھے، اگر انہیں معلوم ہوتا کہ یہ کسی مسلمان نے دیا ہے تو وہ یہ نعرہ نہ لگاتے۔ یہ نعرہ یوسف مہر علی نے دیا تھا جن کا پیغام گاندھی جی نے پورے ملک میں دیا تھا۔ اویسی نے منی پور تشدد کے حوالے سے ایک شعر بھی پڑھا:
کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے،
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے۔
اویسی نے کہا کہ اقلیتوں کے بجٹ میں 40 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ کئی اسکالر شپس ختم کر دی گئیں، جس کی وجہ سے ایک لاکھ 80 ہزار مسلم بچے متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کو پسماندہ مسلمانوں سے بہت پیار ہے لیکن آپ کی کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ اخلاق، پہلو خان اور انصاری سمیت موب لنچنگ میں مارے گئے تمام مسلمان پسماندہ تھے!
اویسی نے ایوان میں بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلقیس بانو اس ملک کی بیٹی ہے یا نہیں؟ اس کے مجرموں کو اس حکومت نے چھوڑ دیا۔ چین پر حکومت کو گھیرے میں لیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ چین ہمارے ملک کے اندر بیٹھا ہے، اس حکومت کے لوگ اس پر خاموش بیٹھے ہیں۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم خود کو وشو گرو کہتے ہیں لیکن کلبھوشن جادھو بھول گئے تھے۔ یہ لوگ یو سی سی (یکساں سول کوڈ) پر ڈرامہ کر رہے ہیں۔ اویسی نے سوال کیا کہ ملک بڑا ہے یا ہندوتوا یا گولوالکر کی سوچ بڑی ہے؟ ملک میں ایک دکاندار اور ایک چوکیدار ہے۔ یہ لوگ کب تک ہم مسلمانوں پر ظلم کرتے رہیں گے؟ ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے تو آپ کی کانداری نہیں چلے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔