تین طلاق بل راجیہ سبھا میں پیش، کانگریس سمیت اپوزیشن کی مخالفت، جے ڈی یو کا واک آؤٹ!
کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے طلاق ثلاثہ بل کی پر زور مذمت کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند مرکزی حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔
لوک سبھا سے منظور ہونے کے بعد آج تین طلاق بل راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ایوان کے لئے تاریخی دن ہے۔ انہوں نے طلاق ثلاثہ بل کو ایوان میں بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ 20 سے زیادہ اسلامی ممالک میں تین طلاق پر پابندی عائد ہے لہذا ہندوستان جیسے ملک میں اسے جاری نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اسے غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔
کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے طلاق ثلاثہ بل کی پر زور مذمت کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند مرکزی حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔ نتیش کمار کی قیادت والی بہار کی جے ڈی یو (جنتا دل یونائٹیڈ) نے تو تین طلاق بل کی مخالفت میں ایوان سے واکت آؤٹ بھی کیا ہے۔
جے ڈی یو کے رکن پارلیمان وششٹھ نارائن سنگھ نے کہا کہ ہماری پارٹی اس بل کے ساتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کا ایک نظریہ ہوتا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے کے لئے آزاد ہے۔ وششٹھ نارائن نے کہا کہ نظریہ کا سفر چلتا رہتا ہے، اس کی لہریں تقسیم بھی ہوتی ہیں لیکن ختم کبھی نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تئیں بیداری پھیلانے کی ضرورت ہے۔ وششٹھ نارائن سنگھ نے آخر میں کہا کہ ہماری پارٹی اس اس بل پر واک آؤٹ کرتی ہے۔
راجیہ سبھا میں تین طلاق بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس از سر نو غور کر نے لئے کئی تجاویز حزب اختلاف کے ارکان پارلیمان کی جانب سے دی گئی ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے بل میں ترمیم کے لئے بھی متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔ کانگریس کی رکن پارلیمان امی یاگنک نے بل پر بولتے ہوئے کہا، ’’یہ بل صرف خواتین سے وابستہ نہیں ہے بلکہ اس سے اس کا خاندان بھی منسلک ہے۔ خواتین کی آزادی کو حکومت نے عدالت میں دھکیل دیا ہے، وہ بھی جرم بنا کر۔ اس سے بل آپ خواتین کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کرنے جا رہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمان امی یاگنک نے کہا، ’’حکومت ملک کی تمام خواتین کے لئے فکرمند کیوں نہیں ہے۔ گجرات کی ایک ماں میرے پاس آئی اور اس نے کہا کہ میری ایم بی اے بیٹی کو شوہر نے اس لئے گھر سے نکال دیا ہے کہ روٹی جل گئی تھی۔ اس طرح کی باتیں محض ایک طبقہ کی خواتین کو ہی برداشت نہیں کرنا پڑتیں، بلکہ ہر مذہب کی خواتین کو ایسی ہی شکایتیں ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے تین طلاق کو ختم کر دیا ہے اور غیر قانونی ٹھہرا دیا ہے تو آپ اس پر قانون کس طرح لا سکتے ہیں؟‘‘
قبل ازیں روی شنکر پرساد نے تین طلاق بل کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد بھی کارروائی نہیں ہو پا رہی تھی اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر طلاق دی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے ہم پھر سے قانون لے کر آئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ لوگوں کو شکایت دہندگان کے بعد بل میں کچھ بدلاؤ بھی کیے گئے ہیں اب اس میں ضمانت اور سمجھوتہ کا التزام بھی کیا گیا ہے۔ اس سوال کو ووٹ کے ترازو پر نہ تولا جائے۔ یہ سوال عورتوں کی عزت، احترام اور انہیں بااختیار بنانے کا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ایک طرف بیٹیاں جنگی طیارے اڑا رہی ہیں تو دوسری طرف طلاق کی متاثرہ بیٹیوں کو فٹ پاتھ پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے ایوان سے بل کو منظور کرانے کی اپیل کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔