بہار: تیجسوی سے ملاقات کرنے پہنچے چراغ، سیاسی گلیاروں میں ہلچل شروع

چراغ پاسوان نے تیجسوی یادو سے ملاقات کے بعد کہا کہ اس میٹنگ کا کوئی سیاسی معنی نہیں نکالا جانا چاہیے، لالو پرساد کی فیملی کے ساتھ ہماری فیملی کا پرانا رشتہ ہے اس لیے بات چیت کا کوئی سیاسی مطلب نہیں۔

چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بہار کی سیاست میں بدھ کے روز اس وقت ہلچل شروع ہو گئی جب اچانک لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی رہائش پر پہنچے اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد ریاست کی سیاست میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ حالانکہ دونوں لیڈروں نے کہا کہ چراغ پاسوان اپنے والد اور سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی پہلی برسی پر منعقد پروگرام کی دعوت دینے آئے تھے۔

چراغ پاسوان نے تیجسوی سے ملاقات کے بعد کہا کہ اس ملاقات کا کوئی سیاسی مطلب نہیں نکالا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ لالو پرساد کی فیملی کے ساتھ ان کی فیملی کا پرانا رشتہ رہا ہے۔ والد محترم (رام ولاس پاسوان) جی نے بھی لالو پرساد کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لالو فیملی سے ہمارا پرانا رشتہ ہے اور آپسی ملاقات کا کوئی سیاسی مقصد نکالنا ٹھیک نہیں۔ چراغ پاسوان نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو وہ دہلی میں لالو پرساد سے بھی ملاقات کریں گے۔


دوسری طرف تیجسوی یادو نے کہا کہ آج چراغ بھائی ہم سے ملنے آئے ہیں۔ یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری فیملی کا رام ولاس پاسوان جی کی فیملی سے پرانا رشتہ ہے۔ ساتھ ہی تیجسوی نے یہ بھی بتایا کہ لالو پرساد جی کی طبیعت میں لگاتار بہتری ہو رہی ہے، اگر لالو جی کی طبیعت میں مزید بہتری ہوئی اور پٹنہ آنے کی حالت میں رہے تو وہ رام ولاس پاسوان جی کی برسی میں ضرور شامل ہوں گے۔

کیا تیجسوی یادو اور چراغ پاسوان سیاست میں ایک پلیٹ فارم پر آئیں گے؟ اس سوال کے جواب میں تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’میں پہلے ہی سب کچھ کہہ چکا ہوں۔ لالو پرساد جی نے بھی اپنی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ اب اس پر کیا کہنا۔‘‘ غور طلب ہے کہ سابق مرکزی وزیر اور ایل جے پی بانی رام ولاس پاسوان کے انتقال کا ایک سال پورا ہونے پر چراغ پاسوان کے پٹنہ واقع شری کرشن پوری رہائش پر 12 ستمبر کو برسی کا انعقاد کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔