بہار میں حکومت کی شراب بندی ناکام، حالیہ ہلاکتیں اجتماعی قتل کے مترادف: تیجسوی یادو

بہار کے سیوان اور سارن میں زہریلی شراب سے 10 مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں، جس سے مجموعی تعداد 35 ہوگئی ہے۔ سیاسی جماعتیں حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہی ہیں

<div class="paragraphs"><p>تیجسوی یادو / بشکریہ ایکس</p></div>

تیجسوی یادو / بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کے سیوان اور سارن کے اضلاع میں زہریلی شراب پینے کے واقعات میں مزید 10 افراد کی جانیں چلی گئی ہیں، جس سے اس المیہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی ہے۔ یہ واقعہ ریاست میں شراب کی غیر قانونی تجارت اور حکومت کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے اور بہار کی نتیش حکومت حزب اختلاف کے نشانہ پر آ گئی ہے۔

آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں کہا، "بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ریاست میں ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ یہ اجتماعی قتل ہے۔ شراب بندی نتیش حکومت کی ادارتی بدعنوانی کی ایک مثال ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شراب بندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کرے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ آج شراب بندی بہار میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا، ’’حکومتی رہنماؤں پولیس اور شراب مافیا کے درمیان ناپاک گٹھ جوڑ کی وجہ سے بہار میں 30000 کروڑ روپے سے زیادہ کی غیر قانونی شراب کا بلیک مارکیٹ پھل گیا ہے۔‘‘

آر جے ڈی کے ایک اور رہنما منوج کمار جھا نے کہا، "ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ حکومت اس بدقسمت واقعے میں بھی ڈیٹا کو چھپانا چاہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کہاں ہیں؟ ریاست کا کون خیال رکھ رہا ہے؟ ہلاکتیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ شراب بندی کے نام پر غریب اور بے بس لوگوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے۔‘‘

دریں اثنا، سارن رینج کے پولیس ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) نیلیش کمار نے بتایا، ’’سیوان ضلع کی مگھر اور اوریا پنچایتوں میں مبینہ غیر قانونی شراب پینے سے اب تک 28 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ سارن ضلع کے مشرخ تھانہ کے علاقے ابراہیم پور میں بھی سات لوگوں کی مشتبہ غیر قانونی شراب پینے سے موت ہو گئی ہے۔‘‘


مقامی پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ دونوں اضلاع کے 25 سے زیادہ لوگ ابھی بھی سیوان، سارن اور پٹنہ کے مختلف ہسپتالوں میں اپنی جان بچانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے اور موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ملنے کے بعد ہی پتہ چل سکے گی۔ ابھی تک ہلاک ہونے والوں اور زیر علاج لوگوں کی شناخت کا انکشاف نہیں ہوا ہے۔ دونوں اضلاع میں ہونے والے واقعات کے سلسلے میں پولیس نے اب تک تقریباً 15 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

واقعے کے بعد دونوں اضلاع کی انتظامیہ نے مگھر، اوریا اور ابراہیم پور کے تین چوکی داروں کو معطل کر دیا ہے۔ ایک اور سینئر پولیس اہلکار نے کہا کہ کم از کم پانچ پولیس اہلکاروں کو 'وجہ بتاؤ' نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔