ممبئی: عمارت سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 پہنچی
اتنی بڑی تعداد میں علاقہ میں صف ماتم بچھ جانے کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن اور مہاڈا کے خلاف غم وغصہ پایا جارہا ہے، مہاراشٹر حکومت کی طرف سے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے حق میں معاوضہ کا اعلان کیا گیا ہے۔
ممبئی: عروس البلاد ممبئی میں مسلم اکثریتی علاقہ ڈونگر ی میں ایک صدی قدیم چار منزلہ عمارت قیصر بائی منزل کے منہدم ہونے کی وجہ سے 14 افراد کے ملبے میں دب کرجاں بحق ہوگئے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں علاقہ میں صف ماتم بچھ جانے کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن اور مہاڈا کے خلاف غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ آج آرپی آئی کے رہنماءاور مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور متاثرین خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا جبکمہلوکین کے ورثاءکو 5-5 لاکھ اور زخمیوں کو پچاس ہزاردینے کاوزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کا اعلان کیا ،نیز زخمیوں کے طبّی بل کی ادائیگی حکومت مہاراشٹر کرے گی۔
واضح رہے کہ یہاں رات بھر فائربریگیڈ ،این ڈی آرایف اور مقامی این جی اوز کی مددسے راحتی کام جاری رہا ممبئی میں ڈونگری علاقے میں منہدم ہونے والی قیصر بائی نامی عمارت سے مزید لوگوں کو نکالنے کے نتیجے میں مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 14 تک پہنچ گئی ہے۔جبکہ دوبچوں سمیت 9 افراد کو بحفاظت ملبے سے نکال لیا گیا۔جنوبی ممبئی کے شہریوں کی مدد سے ایم ڈی آر ایف کی تین ٹیمیں کام میں مصروف ہیں،اس علاقے میں متعدد پرانی عمارتیں واقع ہیں۔ان تنگ گلیوں میں جے بی سی اور دیگر بڑی مشینیں لیناجانا مشکل ہوا۔ممبئی میں خصوصی طور جنوبی اور جنوب وسطی علاقے میں ں ایسی سینکڑوں عمارتیں واقع ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ڈونگری میں عمارت منہدم ہونے کے واقعہ کے بعد پیداشدہ حالات کا ایک میٹنگ میں جائزہ لیا اور اس میٹنگ میں ریاستی وزراءرادھاکرشن وکھے پاٹل،گریش مہاجن ،سبھاش ڈیسائی وغیرہ اور میونسپل کمشنر پروین پردیسی ،پولیس کمشنر سنجے بروے اور مہاڈا ۔محکمہ رہائش کے افسران بھی موجودتھے۔اس موقع پر سی 1عمارتوں کی ازسرنوتعمیرات کی رکاوٹوں کو دورکرنے کے لیے نیا قانون تشکیل دینے اور ٹرانزٹ فراہم نہ کیے جانے کی شکل میں مکین کودوسال کا کرایہ اداکرنے کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جبکہ مہاڈا کہ ہدایت دی گئی ہے کہ ایک تعمیراتی فریق کے طورپر وہ کلسٹر ڈیولپمنٹ کرائے۔
این ڈی آرایف کے سربراہ سچنندا گاوڑے نے کہا کہ راحتی رات بھر جاری رہا اور آج بھی ملبے ہٹایا جارہا ہے ،مرنے والوں میں چھ مرداور چار عوریں شامل ہیں جبکہ تین بچے بھی موت کاش کار بن گئے ہیں۔تقریباً نو لوگوں کو جے جے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔بتایا کہ نچلی منزل پر ایک ہوٹل تھا اور کسے پتہ نہیں ہے کہ وہاں کتنے لوگ موجودتھے،اس لیے ملبے کی صفائی کا کام جاری ہے۔
فائر بریگیڈ کے چیف فائر افسرپی ایس رہانگڈالے نے کہا کہ فائرعملے نے ایک چھ سال اور چار سال کے بچے کو ملبے سے باہر نکالا ہے۔لیکن جے جے اسپتال لے جاتے ہوئے دونوں کی موت واقع ہوگئی۔ممبئی پولیس نے رات میں بجلی کا انتظام کیا اور حادثہ (اے ڈی آر) درج کرلیا ہے اور اس کی تفصیلی تحقیقات کرائی جائے گی۔بی ایم سی کے ڈساٹرسٹ محکمہ کے مھابق بد کی صبح مزید تین لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں۔امکان ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجائے ۔ واضح رہے کہ منگل کی صبح قیصر بائی عمارت منہدم ہوگئی تھی اوردیڑھ درجن خاندان اس کا شکار بن گئے ہیں جن میں 14 جاں بحق ہوگئے ۔
اس سلسلہ میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہاکہ مہاڈا کے تحت عمارت کے مکینوں نے ازسر نو تعمیر کی درخواست کی تھی ،لیکن اس کی تعمیر میں کیا دشواری پیش آئی اس کی تحقیقات کی جائے گی۔اس عمارت میں 15_16 خاندان مقیم تھے۔منہدم عمارت کی ملکیت کے بارے میں میونسپل کارپوریشن اور مہاڈا کے درمیان تنازع شروع ہوچکا ہے۔حالانکہ وزیراعلیٰ فڑنویس نے اسے مہاڈا کے زیرانتظام عمارت قراردیا ہے ،جسے ازسرنوتعمیر کیے جانا تھا اور 2012میں ہی اسے خالی کرانے کے لیے نوٹس دیا گیا تھا ،لیکن تعمیراتی کمپنی اور مکینوں کے درمیان تال میل نہ ہونے کے سبب ایسا نہیں ہوسکا ،فڑنویس نے کہا ہے کہ اس ے بارے میں تحقیقات کی جائے گی۔
دریں اثناءممبئی پولیس نے اس تنگ گلیوں والے علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے ،فائر بریگیڈ کے عملہ مقامی نوجوانوں اور این جی اوز کے کارکنان کی مددسے راحتی کام میں مصروف ہے ،،این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ چکی ہیں ،جن کے ساتھ جاسوس کتے بھی ہیں اور تنگ گلیوں کی وجہ سے راحتی کام میں دشواری پیش آرہی ہے مذکورہ عمارت معروف حضرت عبدالرحمن شاہ بابا کے مزار کے نزدیک واقع ہے۔ان تنگ گلیوں میں موٹرگاڑیوں اور بائیک کی بے ترتیب پارکنگ کے سبب بھی مسئلہ پیدا ہورہا ہے اور فائربریگیڈ کی گاڑیاں سردار ولبھ بھائی پٹیل روڈ اور خوجہ قبرستان چار نل پر کھڑی کی گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔