داؤدی بوہرہ فرقہ کی خود کو وقف بورڈ سے باہر رکھنے کی اپیل، جے پی سی اجلاس میں اٹھایا مسئلہ

داؤدی بوہرہ فرقہ نے جے پی سی اجلاس کے دوران خود کو وقف بورڈ کے دائرے سے باہر رکھنے کی اپیل کی۔ سینئر وکیل ہریش سالوے نے وقف بورڈ کے اختیارات کو طبقہ کے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل 2024 پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رسہ کشی کے درمیان داؤدی بوہرہ فرقہ نے جے پی سی کے اجلاس کے دوران خود کو وقف بورڈ کے دائرے سے باہر رکھنے کی اپیل کی۔ سینئر وکیل ہریش سالوے نے طبقہ کی نمائندگی کرتے ہوئے جے پی سی اجلاس میں کہا کہ بوہرہ کمیونٹی اپنی منفرد خصوصیات اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کے تحت اپنی شناخت رکھتی ہے، جس کے مطابق وقف بورڈ کے اختیارات ان کے بنیادی حقوق پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

سالوی نے کہا کہ وقف بورڈ کی مداخلت کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور ان کے معاملات پر اثر انداز ہو سکتی ہے، جو کہ کمیونٹی کی مذہبی اور انتظامی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف (ترمیمی) بل 2024 میں بوہرہ کمیونٹی کی منفرد خصوصیات کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ اس لیے داؤدی بوہرہ کمیونٹی نے مطالبہ کیا کہ ان کی عبادت گاہوں کو وقف کے دائرے سے باہر رکھا جائے اور ان کے انتظام کا حق کمیونٹی کے پاس ہی رہے۔


جے پی سی کی میٹنگ میں دیگر تنظیموں کے نمائندوں بشمول آل انڈیا ایڈووکیٹ کونسل، محققین، طلبہ و مدارس سیل کے نمائندے اور اے ایم یو علی گڑھ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد حنیف احمد نے بھی اپنے خیالات پیش کیے۔ ان تنظیموں نے بل میں کچھ تجاویز اور تبدیلیاں شامل کرنے کے مطالبے کے ساتھ مجموعی طور پر اس کی حمایت کا اظہار کیا۔

دوسری طرف، جے پی سی میٹنگ میں اپوزیشن اور حکومت کے اراکین کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ اپوزیشن جماعتوں جیسے کانگریس، ڈی ایم کے، ٹی ایم سی، عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے اراکین نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی اور چیئرمین جگدمبیکا پال کے طریقہ کار پر شکایت کی۔ اپوزیشن نے شکایت کی کہ جے پی سی چیئرمین اپنی مرضی سے اجلاس طلب کر رہے ہیں اور ایسے افراد و تنظیموں کو رائے دینے کا موقع دے رہے ہیں جو اس مسئلے کے حقیقی فریق نہیں ہیں۔

اپوزیشن اراکین کا مزید کہنا تھا کہ جن کا وقف سے براہ راست تعلق نہیں، انہیں بار بار بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن کو مکمل تیاری اور مناسب اظہار کا موقع نہیں دیا جا رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔