دستَر خوان رَمضان: کشمیر میں حبہ کدل کے اَچار کی دھوم
حاجی غلام قاد کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان میں ان کے اچار کی مانگ بڑ جاتی ہے، کیونکہ روایتی طور پر بھی ماہ رمضان میں اس کا استعمال افطاری کے موقعہ پر زیادہ ہوتا ہے۔
سرینگر کے شہر خاص میں ماہ رمضان کے دوران جہاں بازاروں میں غیر معمولی گہماگہمی نظر آتی ہے تاہم حبہ کدل میں قائم اچار کی منفرد دکان پر گاہکوں کی نہ تھمنے والی بھیڑ لذیز اور خوشبو دار اچار کو اپنے افطار اور سحری کا حصہ بنانے کے لئے بے تاب نظر آتی ہے۔
شہر کے حبہ کدل علاقے میں قائم آچار کی اس دکان پرمصالحہ جات کی الگ الگ مہک سے گاہک معطر ہوتے ہیں۔ 72 سالہ حاجی غلام قادر 100 قسم کے اچار بنا سکتے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ ’اچار کے بادشاہ‘ کے نام سے مشہور حاجی غلام قادر سینو نے وادی میں گزشتہ 3 دہائیوں کے کشت و خون کے باوجود امید نہیں ہاری اور اچار کا کاروبار جاری رکھا اور دیگر لوگوں کے لئے بھی نقش راہ تیار کی۔
وادی میں شورش کے دوران ٹرانسپورٹ تجارت میں بھاری نقصان اور گزشتہ 3 دہائیوں میں 3 افرادخانہ کھونے کے بعد بھی حاجی غلام قادر سینو نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی اور صورتحال کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ حاجی غلام قادرنے کہا ’’ایسا وقت بھی آیا جب ایسا لگا کہ سب کچھ ختم ہوگیا، تاہم میرے جنون نے مجھے حوصلہ دیا۔‘‘ 1980 کی دہائی کے آخری برسوں میں حاجی غلام قادر نے اچار کا کاروبار اپنے بھائی سے حاصل کیا اور انہوں نے ایک چھوٹی اچار کی دکان کو مشہور ’سینو کشمیر پیکلز‘ تک پہنچایا، جہاں منہ میں پانی لانے والی 100 سے زیادہ اقسام کا آچار تیار کیا جاتا ہے۔
سینو نے ابتداء میں حبہ کدل کی گنجان آبادی میں موجود اپنے گھر میں ہی اچار بنانا شروع کیا، تو انہیں اپنے کنبے میں پیش آئے سانحات کے برعکس اس تجارت میں اچھی خاصی بہتری نظر آئی۔ شہر کے حبہ کدل علاقے میں قائم اس دکان میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ذائقہ دار اور منفرد اچار صارفین کا استقبال کرتا ہے، جبکہ اچار کے ان اقسام میں مرغ، گوشت، سبزی، مچھلی، ندرو، میوہ، آم، آملی، انگور شامل ہیں۔
سینو کا کہنا ’’آپ کسی چیز کا نام لو، میں اس کو پیش کرونگا۔‘‘ حاجی غلام قادر سینو کا ماننا ہے کہ وادی میں خوبانی کا اچار اور کوئی نہیں بنا سکتا، جبکہ ’’احمد آباد میں ہی ذائقہ دار گوشت اچار بنایا جاتا ہے۔‘‘ سینو کے اچار کے اقسام اور ذائقے نے وادی کی سرحدوں کو بھی پھلانگ دیا ہے اور اس کے پرستار اور خریدارسعودی عرب، بنگلہ دیش، جرمنی، اٹلی، فرانس اور اندونیشا میں بھی موجود ہیں۔
حاجی غلام قادر راتھر کی اس اچار لینڈ دکان میں سبزیوں کے مختلف اقسام جن میں کریلا کا اچار بھی موجود ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ذیابطس کے بیماروں کے لئے موذوں ہیں۔ دیگر منہ میں پانی لانے والے اقسام، جو طبی طور پر فائدہ مند ہیں، ان میں آملی، سیب، ادرک، آلو بخارا اور دیگر چیزیں بھی شامل ہیں۔ حاجی غلام قادر کا کہنا ہے کہ وہ مزید اقسام اس میں جوڑنا چاہتے ہیں۔
حاجی غلام قاد کا کہنا ہے کہ وہ اچار کو برآمد کرنے کے لئے لائسنس کا حصول کریں گے۔ حاجی غلام قادر سینو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک قسم کو تیار کر کے دوسری قسم کو تیار کیا، اور جب اچار کے پرستاروں نے انہیں پسند کیا، تو انہوں نے مزید اقسام کے لئے تجربہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں ان کے اچار کی مانگ بڑ جاتی ہے، کیونکہ روایتی طور پر بھی ماہ رمضان میں اس کا استعمال افطاری کے موقعہ پر زیادہ ہوتا ہے۔
بشکریہ کشمیر عظمیٰ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2019, 7:10 PM