دار العلوم دیوبند کے طالب علم پر شرپسندوں کا حملہ، نفرت آمیز گالیاں دیکر کیا لہولہان
بس میں سوار دارالعلوم وقف دیوبند کے دورہ حدیث کے طالبعلم کے ساتھ چار شرپسند نوجوانوں نے نہ صرف مارپیٹ کی بلکہ مذہبی نفرت آمیز گالیاں دیتے ہوئے سر پر کسی چیز سے حملہ کر کے شدید طور پر زخمی کر دیا
عارف عثمانی
دیوبند: طلبۂ مدارس کے ساتھ سفر کے دوران مارپیٹ کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، ایسا ایک معاملہ گزشتہ دیر شام دیوبند کے منگلور روڈ پر پیش آیا جہاں بس میں سوار دارالعلوم وقف دیوبند کے دورہ حدیث کے طالبعلم کے ساتھ چار شرپسند نوجوانوں نے نہ صرف مارپیٹ کی بلکہ اس کو مذہبی نفرت آمیز گالیاں دیتے ہوئے طالبعلم کے سر پر کسی چیز سے حملہ کرکے اس کو شدید طور پر زخمی کر دیا۔
متاثرہ نے نامعلوم نوجوانوں کے خلاف کوتوالی میں مقدمہ درج کرایا ہے، پولس نے اس معاملہ میں بس ڈرائیور اورکنڈیکٹر کو حراست میں لے لیا جبکہ مارپیٹ کرنے والے ملزم ابھی تک پولیس کی پکڑ سے دور ہیں۔ واقعہ کے بعد سے مدرسہ کے طلبہ میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق جمعہ کے روز شام کے وقت روڑکی سے دیوبند آرہی پرائیویٹ بس سے اتراکھنڈ کے تھانہ لنڈھورہ کے گاؤں زبردست پور کا باشندہ دارالعلوم وقف دیوبند کا دورہ حدیث کا 20 سالہ طالبعلم محمد عالم ولد عبدالجبار جمعہ کی چھٹی کے بعد گھر سے دیوبند آ رہا تھا۔
طالبعلم کا الزام ہے کہ بس جیسے ہی گاؤں دگچاڑی کے قریب پہنچی تو پیچھے بیٹھے چار نوجوانوں نے بلاوجہ اس کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی، اس کو گالیاں دیتے ہوئے اس کے سرپر لوہے کی کسی چیز سے حملہ کر کے اس کو لہولہان کر دیا، جب بس میں سوار کسی دوسرے شخص نے ملزموں کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کو بھی دھمکا دیا۔
بس ڈرائیور رام دھن ساکن موضع بنسی نے بتایا کہ ملزم نوجوانوں نے بلاوجہ مدرسہ طالبعلم کیساتھ مارپیٹ کی ہے، بس ڈرائیور نے بتایا کہ ملزم سبھی نوجوان گاؤں دگچاڑی میں بس سے اتر گئے تھے۔ طالبعلم کا الزام ہے کہ بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے بھی اس کی کوئی مدد نہیں کی، بعد میں لہولہان حالت میں مدرسہ پہنچے محمد عالم نے واقعہ کی اطلاع اساتذہ اور ساتھیوں کی دی، جس کے بعد طلبہ مدارس میں شدید غم وغصہ کا ماحول پیدا ہوگیا۔
دیر رات دارالعلوم وقف دیوبند کے ناظم دارالاقامہ مولانا شمشاد رحمانی،تنظیم ابنائے مدارس کے کنوینر مولانا مہدی حسن عینی اور دیگر لوگ طالبعلم کو لیکر کوتوالی پہنچے اور متاثر ہ طالب علم کی جانب سے دیوبند کوتوالی میں تحریر دے کر ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا مانگ کی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی طالبعلم کے اہل خانہ اور بڑی تعداد میں طلبائ مدارس بھی دیوبند کوتوالی پہنچ گئے۔ تھانہ انچارج یگ دت شرما نے تحریر لینے اور میڈیکل کرانے کے بعد کارروائی شروع کردی اور چار نامعلوم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
نچارج انسپکٹر نے 24 گھنٹے کے اندر اندر سبھی ملزموں کو گرفتار کرنے اور بس کو سیز کرنے کی یقین دہانی کرائی، حالانکہ دیر شام تک بھی سبھی ملزم پولس گرفت سے دور تھے، جبکہ پولس بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو حراست میں لیکر ان سے پوچھ گچھ کر رہی تھی۔ ایس پی دیہات ودھیا ساگر مشرنے بتایا کہ مدرسہ طالبعلم کے ساتھ بس میں ہوئی مارپیٹ کے واقعہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، بس ڈرائیور اورکنڈیکٹر کو حراست میں لیکر کارروائی کی جا رہی ہے، جلد ہی تمام ملزم پولس کی گرفت میں ہونگے۔
وہیں دارالعلوم وقف دیوبند کے دارالاقامہ کے ناظم مولانا محمد شمشاد رحمانی نے بتایاکہ متاثرہ دارالعلوم وقف دیوبند میں دورہ حدیث کا طالبعلم ہے، جس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیاہے، پولس کو تحریر دے کر ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا، وہیں والدین کی طرف سے درخواست دینے پر فی الحال طالبعلم کو علاج کے لئے تین یوم کی رخصت دے دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Dec 2019, 8:30 PM