جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے سے بدری ناتھ میں موجود کروڑوں روپے کا خزانہ خطرے میں، منتقل کرنے کی تیاری
بدری ناتھ کے خزانے میں کروڑوں کی نقدی کے علاوہ 30 کوئنٹل چاندی، 45 کلو سونا اور زیورات شامل ہیں جو نرسنھ مندر میں پوری طرح محفوظ ہیں، لیکن خطرہ کے پیش نظر منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
زمین دھنسنے کے خوفناک معاملوں کے درمیان اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں گھروں اور سڑکوں کا شگاف دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ سینکڑوں لوگ بے گھر ہو کر پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ خطرہ صرف لوگوں کے آشیانے پر ہی نہیں بلکہ بھگوان بدری ناتھ کے کروڑوں کے خزانے پر بھی منڈلا رہا ہے۔ اس خزانہ کو محفوظ رکھنے کے لیے اب متبادل انتظام کیا جا رہا ہے۔
دَرشن کے دوران عقیدتمند بھگوان بدری ناتھ کو زیور، ہیرے جواہرات، سونا چاندی، نقدی اور دیگر سامان بھینٹ کرتے ہیں۔ جب بدری ناتھ دھام کے دروازے بند ہوتے ہیں تو یہ سامان جوشی مٹھ لا کر نرسنھ مندر واقع کمیٹی کے ہیڈکوارٹر کے خزانہ میں جمع کرا دیا جاتا ہے۔ دروازہ کھلنے پر یہ خزانہ پھر سے بدری ناتھ منتقل کیا جاتا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بدری ناتھ کے خزانے میں کروڑوں روپے کی نقدی کے علاوہ 30 کوئنٹل چاندی، 45 کلو سے زیادہ سونا اور کئی بیش قیمت زیورات شامل ہیں۔ فی الحال بھگوان بدری نارائن کے سرمائی پوجا والے مقام نرسنھ مندر میں یہ سب پوری طرح محفوظ ہے، لیکن خطرہ برقرار۔ ایسے میں شری بدری ناتھ-کیدار ناتھ مندر کمیٹی کروڑوں روپے کے خزانہ کو محفوظ رکھنے کے لیے متبادل انتظام کر رہی ہے۔
شری بدری ناتھ-کیدار ناتھ مندر کمیٹی اس خزانے کو پیپل کوٹی واقع کمیٹی کے دھرمشالہ میں رکھ سکتی ہے۔ پیر کے روز مندر کمیٹی کے سربراہ اجیندر اجئے نے افسران کے ساتھ میٹنگ کر پیپل کوٹی واقع مندر کمیٹی واقع دھرمشالہ کا جائزہ لیا اور اسے محفوظ بھی مانا۔ انھوں نے افسران کو ہدایت دی کہ اگر مندر احاطہ میں زمین دھنسنے کا بحران کھڑا ہوتا ہے تو خزانہ منتقل کرنے کے لیے فوراً قدم اٹھانا یقینی کریں۔
اُدھر جوشی مٹھ کی حفاظت کے لیے جیوتش پیٹھ کے سَنت سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی مہاراج نے نرسنھ مندر احاطہ میں جوشی مٹھ رکشا مہایگیہ شروع کر دیا ہے۔ 100 دن تک چلنے والے اس یگیہ میں 10 لاکھ آہوتیاں ڈالی جائیں گی۔ یگیہ کے تحت درگا سپت شتی کا ایک ہزار بار پاٹھ کیا جائے گا۔ یگیہ میں جیوترمٹھ کے سَنتوں کے ساتھ ساتھ جوشی مٹھ کے آفت سے متاثر افراد بھی حصہ لے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔