راجستھان: استحصال سے برہم دلتوں نے دی اسلام قبول کرنے کی دھمکی
دلتوں کا کہنا ہے کہ جس دھرم میں انسان کو انسان نہیں سمجھا جاتا اسے اختیار کرنے کا کیا فائدہ۔ اس پورے معاملہ پر انتظامیہ نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ہے۔
ہنڈون: ہندوستان میں دلت طبقہ ہزاروں سال سے استحصال کا شکار رہا ہے۔ وقتاً فوقتاً جب جب ان کے ساتھ مارپیٹ یا تفریق کا واقعہ پیش آتا ہے تو وہ برہم ہوکر سب سے پہلے ہندو مذہب چھوڑ دینے کی دھمکی دیتے ہیں۔ زیادہ تر معاملات میں وہ اسلام قبول کرنے کی بات کرتے ہیں۔ تازہ معاملہ راجستھان کے ہنڈون شہر کا ہے جہاں دلت طبقہ نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دلت طبقہ بھارت بند کے دوران ان کے ساتھ کی گئی مار پیٹ سے بھی برہم ہے۔
نیوز18 کی رپورٹ کے مطابق ہنڈون میں چنگی کے نزدیک واقع بستیوں کے دلتوں کا کہنا ہے کہ وہ ہندو دھرم کے نام پر آئے دن ہونے والی مار پیٹ اور استحصال سے عاجز آ گئے ہیں اس لئے وہ مذہب اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دلتوں نے کہا ’’جس مذہب میں انسان کو انسان نہیں سمجھا جاتا اسے اختیار کرنے کی جگہ وہ مذہب بہتر ہے جس میں انسان کو انسان سمجھا جائے اور برابری کا احساس بھی ہو۔
ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کے خلاف 2 اپریل کو دلت طبقہ کی طرف سے بلائے گئے بھارت بند کے بعد راجستھان میں اعلیٰ ذات کے لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نے دلتوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔
دلت طبقہ سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ہنڈون سٹی کی جاٹو بستی میں امبیڈکر کے مجسمہ کے نزدیک بڑی تعداد میں اعلی ذات کے لوگ جمع ہوگئے اور آئی کارڈ کے ذریعہ شناخت کر کے ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ دلتوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ مذہب اسلام قبول کر لیں گے۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ شخص اشونی جاٹو نے کہا ’’مار پیٹ کرنے سے پہلے انہوں نے ہمارا آئی کارڈ چیک کیا۔ ان لوگاں نے خواتین کو بھی نہیں چھوڑا اور ان کے ساتھ بھی مار پیٹ کی۔‘‘
واضح رہے کہ ’بھارت بند ‘ کے بعد راجستھان میں بھیڑ نے دو دلت رہنماؤں کے گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ ہجوم نے بی جے پی کی رکن اسمبلی راج کماری جاٹو اور کانگریس کے رہنما بھروسی لال جاٹو کا گھر جلا دیا تھا۔ دونوں رہنما واردات کے وقت گھروں میں موجود نہیں تھے۔ پولس فورس کو دونوں رہنماؤں کے گھروں کے باہر تعینات کیا گیا ہے۔ ہنڈون میں کرفیو کا نفاذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔
وہیں اشونی کا الزام ہے کہ حملہ آوروں میں سے اکثر لوگ ہندو بنیاد پرست تنظیموں سے وابستہ تھے۔ تاہم پولس نے اس سے انکار کیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ یہ ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ اس واقعہ میں بنیاد پرست تنظیمیں ملوث تھیں۔ نظم و نسق کے اے ڈی جی پی این آر کے ریڈی نے کہا ’’ابتدائی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ ہم تمام پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔‘‘
دلت طبقہ سے آنے والے دو افراد کا الزام ہے کہ انہیں شہر کے اسٹیشن روڈ پر بری طرح پیٹا گیا۔ دلت طبقہ کے دیگر افراد کا الزام ہے کہ اس تشدد کے پیچھے غیر سماجی عناصر کا ہاتھ ہے۔ وہیں بی جے پی کی رکن اسمبلی راج کماری جاٹو نے نظم و نسق برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
دلتوں کے اسلام قبول کرنے کے سوال پر انتظامیہ کچھ بھی بولنے سے گریز کر ہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق دلت بستیوں میں جاکر انہیں سمجھانے کا کام جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Apr 2018, 10:11 AM