سہارنپور کے ’راون‘ پر ’راسوکا‘، دلت ناراض

بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد عرف راون کی فائل تصویر/Twitter
بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد عرف راون کی فائل تصویر/Twitter
user

آس محمد کیف

سہارنپور: چندر شیکھر آزاد اب دلت تشدد کی نشانی بن گئے ہیں۔ دلتوں کا ماننا ہے کہ شبیر پور میں 22 اپریل کو ٹھاکروں کے ذریعہ ہمارے جسم اور ملکیت پر حملہ کیا گیا تھا لیکن اب ہماری روح پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ سہارنپور کے دلتوں میں بڑے پیمانے پر مایوسی کی فضا چھائی ہے اور ان میں مخالفت کی طاقت ختم ہو چکی ہے۔ یہاں کے دلت مانتے ہیں کہ حکومت نے انھیں کچل دیا ہے۔ بھیم آرمی کو پوری طرح نیست و نابود کر دیا گیا ہے اور دلت نوجوان اب پولس سے بہت خوفزدہ ہیں۔

جمعرات کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے چندر شیکھر آزاد کو ضمانت دے دی تھی لیکن ضمانت منظور ہونے کے فوراً بعد آناً فاناً میں اس پر راسوکا (قومی سلامی تی قانون) کے تحت کارروائی کردی اور اس کارروائی میں بہت تیزی دکھائی گئی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آزاد اب جیل سے جلدی باہر نہیں آ پائے گا۔ آزاد جس کا عرفی نام ’راون‘ بھی ہے، دلتوں کی تنظیم ’بھیم آرمی‘ کے سربراہ ہیں۔ سہارنپور میں 9 مئی کو ہوئے تشدد میں انھیں ملزم بنا کر 8 جون کو ڈلہوزی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر بھیم آرمی سے مبینہ طور پر منسلک 52 لوگ جیل گئے جن میں سے 50 باہر آ چکے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

چندر شیکھر نے یہاں راجپوتوں کی تنظیم ’پرتاپ سینا‘ کے مقابل بھیم آرمی تشکیل دی تھی۔ بھیم آرمی دلتوں کے استحصال کا جواب اسی زبان میں دینے لگی تھی۔ یہاں دلتوں کے خلاف لگاتار تشدد ہوا جس کا جواب دینے پر بھیم آرمی بڑے لو گوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگی۔ اس وقت دلتوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ سہارنپور سے ملحق گاؤں رام نگر کے وکاس کرنوال (26 سال) بتاتے ہیں کہ ’’اب ہمیں حکومت سے کوئی امید نہیں رہی۔ حکومت نے ہمیں پوری طرح کچل دیا ہے۔ وہ ہمیں دبا کر رکھنا چاہتی ہے۔ بات ایک چندر شیکھر بھائی کی نہیں ہے، دراصل ان کا استحصال کر حکومت یہ دکھانا چاہتی ہے کہ اگر کوئی دلت اپنے حقوق مانگنے اور اٹھنے کی کوشش کرے گا تو اسے کچل دیا جائے گا۔ ضمانت ملنے کے بعد ’راسوکا‘ لگا دینے کا یہی مطلب ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں، صدیوں سے پٹتے آئے ہیں اب بھی پٹ رہے ہیں۔ یہی نہیں، گزشتہ دنوں مظفر نگر میں پرگتی جاٹو نام کی ایک لڑکی کی صرف اس لیے پٹائی کر دی گئی کیونکہ وہ اپنی سہیلیوں سے زیادہ نمبر لے آئی تھی جب کہ وہ سہیلیاں دبنگ ذات کی تھی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

دلت اکثریتی گاؤں رام نگر میں سناٹا ہے اور چندر شیکھر پر ’راسوکا‘ کی خبر سے فیملی میں ہوئی موت جیسا ماتم ہے۔ گاؤں کی سرلا (56 سالہ) بتاتی ہیں کہ اصل بات یہ ہے کہ چندر شیکھر چمار ہے اور چماروں کو ان کی اوقات بتائی جا رہی ہے۔ یہ ایک طرح کا پیغام ہے کہ کوئی بھی چندر شیکھر بننے کی کوشش کرے گا تو اس کا دماغ ٹھیک کر دیں گے۔ راجپوتوں کے لڑکے جو چاہے کریں انھیں کھلی چھوٹ ہے۔‘‘ سہارنپور میں میئر کے لیے انتخاب کا اعلان ہو چکا ہے۔ اس واقعہ کا اثر انتخاب پر پڑنا طے ہے۔ سنیتا کہتی ہیں کہ اپنے بچوں کو وصیت کر کے جاؤں گی کہ ان لو گوں کو کبھی ووٹ مت دینا۔

گاؤں کے ہی شیام کا کہنا ہے کہ چندر شیکھر بھائی پر ’راسوکا‘ تو اب لگا ہے، لیکن پولس ہمارا استحصال لگاتار کر رہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ 15 ستمبر کو گاؤں کے دو دلت لڑکے وشال اور راجیو کے ساتھ 20 سے زیادہ اعلیٰ ذات کے لڑکوں نے مار پیٹ کی۔ ان سے نام اور ذات پوچھا گیا اور پیٹنے لگے۔ یہ دونوں بری طرح زخمی ہو گئے۔ سر پھٹ گئے۔ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے۔ موقع پر پورے ضلع کی پولس آ گئی۔ 25 گاڑیاں ہوں گی مگر حملہ آور گرفتار نہیں ہوئے۔ اتنے بڑے معاملے میں پولس نے معمولی دفعہ میں مقدمہ درج کیا۔ اتنا ہی نہیں، جس داروغہ عارف علی نے کارروائی کرنے کی کوشش کی اسے بھی ہٹا دیا گیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

اس پورے معاملے میں سریندر جاٹو کے اندر بھی زبردست ناراضگی ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ اب چندر شیکھر کو ضمانت ملنے کے بعد ’راسوکا‘ لگا دینا کیا عدالت کی بے عزتی نہیں ہے۔ اس سے تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہ کہہ رہے ہوں ’’ہم تب چھوڑیں گے جب ہم چاہیں گے۔‘‘ قانون کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ ہم صرف پٹنے کے لیے ہیں۔ وہ پوچھتے ہیں کہ سزایافتہ شیر سنگھ رانا کے پوسٹر لگتے ہیں، اس کی عزت ہوتی ہے، وہ کھلے عام تقریر کرتا ہے، دلتوں کے خلاف تشدد برپا کرتا ہے، لیکن قانون کے رکھوالوں کو شرم نہیں آتی۔ وہ بس کمزور اور دبے کچلے دلتوں پر پھنپھناتے ہیں۔

ملک بھر میں کئی طرح کی تنظیم بھیم آرمی کی حمایت میں ہیں۔ رہائی منچ کے راجیو یادو نے اس معاملے پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے اور مظاہرہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ دلتوں میں زبردست ہلچل ہے۔ ہریدوار میں چندر شیکھر پر راسوکا کے اندیشہ کے سبب ہوئے مظاہرے کی چیتاؤنی دی گئی تھی۔ اب وہاں ایسے ہر نوجوان پر خفیہ محکمہ کی نظر ہے۔ ستیش کٹاریا کہتے ہیں کہ اب نظر سے کیا ہوگا سوال ہمارے وجود کا ہے۔

شکنتلا (76 سالہ) ٹھیک سے بول نہیں سکتیں، آنکھوں پر چشمہ لگاتی ہیں لیکن درد بہت زیادہ ہے۔ ایسی حالت میں بھی وہ کہتی ہیں ’’آخر کب تک پٹیں گے ہم؟‘‘ اتر پردیش میں میونسپل انتخابات ہیں۔ یہاں آس پاس دلتوں نے اس معاملے پر پنچایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔ لیکن جانسٹھ اور بجنور میں پنچایت کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Nov 2017, 9:56 PM