یوگی حکومت میں بھوک سے دلت مزدور کی موت!

فوٹو : سوشل میڈیا
فوٹو : سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہوبا: اترپردیش کے گھنڈوا گاؤں (ضلع مہوبا) میں ایک دلت کی بھوک کی وجہ سے موت ہو گئی ہے اور اس کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس بات کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، لیکن انتظامیہ حسب سابق اپنی غلطی کو ماننے سے انکار کر رہی ہی۔ حالانکہ دلت مزدور چھوٹن کی بیوی اوشا کا کہنا ہے کہ ’’منریگا مزدوری نہ ملنے سے علاج نہ کرا پانے اور کئی دنوں تک فاقہ کشی سے اس کے شوہر کی موت ہوئی ہے۔‘‘ آدتیہ ناتھ یوگی حکومت میں غریبوں کو کس طرح پس پشت ڈال دیا گیا ہے، مذکورہ واقعہ اس کی ایک مثال ہے۔

ذرائع کے مطابق 38 سالہ چھوٹن کی موت اتوار کو ہوئی تھی اور منگل کے روز پوسٹ مارٹم رپورٹ پر دیے گئے اپنے بیان میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ (عدالتی) مہندر سنگھ نے کہا کہ ’’چھوٹن کو ذیابیطس کا مرض تھا اور اس کی موت اس بیماری سے ہی ہوئی ہے۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ پوسٹ مارٹم میں تو بھوک سے مرنے کی بات کی گئی ہے، تو انھوں نے کہا کہ ’’چھوٹن کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا تھا، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بیماری کی وجہ سے کھانا نہ کھا سکا ہو۔‘‘ مہندر سنگھ کے بیان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش میں ہیں۔ جب کہ چھوٹن کی بیوی اوشا نے واضح الفاظ میں بتایا کہ گھر میں ایک ہفتے سے اناج موجود نہیں تھا اور فاقہ کشی کا عالم تھا۔ ساتھ ہی اوشا نے یہ بھی بتایا کہ منریگا کی مزدوری نہیں ملنے کے سبب اس کا نہ ہی علاج کرایا جا سکا اور نہ ہی کھانے کا کوئی انتظام کیا جا سکا۔

اوشا کے الزام پر انتظامیہ خاموش ہے۔ لیکن اتر پردیش میں نرینی کے سابق ممبر اسمبلی گیاچرن دنکر کا کہنا ہے کہ ’’یوگی حکومت سڑک حادثہ میں ایک جانور کی موت پر زمین پلٹنے کی قوت تو رکھتی ہے، لیکن بھوک سے دلتوں اور آکسیجن کی کمی سے بچوں کی موت پر اس کی قوت ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ بر سر اقتدار بی جے پی حکومت میں نرینی کے ممبر اسمبلی راج کرن کبیر سے جب فون پر رابطہ قائم کیا گیا تو انھوں نے انتہائی دلچسپ جواب دیا اور کہا کہ ’’میں نئی کار خریدنے کے لیے جھانسی میں ہوں، اس حادثہ کی مجھے کوئی جانکاری نہیں ہے۔‘‘ ظاہر ہے بی جے پی کے ممبران اسمبلی اپنی خواہشات کی تکمیل میں سرگرم ہیں تو انھیں غریبوں اور دلتوں کی ضرورتوں کا کیا احساس۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔