گاندھی-نہرو پر دیے بیان کے لیے دلائی لامہ نے مانگی معافی
تبتی مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے نہرو، گاندھی اور جناح سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر تنازعہ بڑھنے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ان کے بیان میں کچھ غلط ہے تو وہ اس کے لیے معافی مانگتے ہیں۔
ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو، مہاتما گاندھی اور پاکستان کے قائد اعظم محمد علی جناح سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔ دلائی لامہ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے بیان میں کچھ غلط کہا گیا ہے تو وہ اس کے لیے معافی مانگتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے بیان پر اچانک سے تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ اگر اس میں کچھ غلط ہے تو میں معافی مانگتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 8 اگست کو گوا میں ایک تقریب میں دلائی لامہ نے یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کہ مہاتما گاندھی چاہتے تھے آزادی کے بعد محمد علی جناح ہندوستان کے وزیر اعظم بنیں لیکن پنڈت نہرو اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ ساتھ ہی دلائی لامہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وزیر اعظم بننے کی خواہش میں نہرو نے خودغرضی کا مظاہرہ نہیں کیا ہوتا تو ملک کی تقسیم نہیں ہوتی۔
دلائی لامہ کے اس بیان پر تلخ رد عمل دیکھنے کو ملا۔ کانگریس نے حالانکہ باضابطہ طور پر اس سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ایک نیوز چینل کو دیے گئے بیان میں کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے دلائی لامہ کے بیان کے پیچھے مرکز کی مودی حکومت کا ہاتھ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ دلائی لامہ کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن حقیقت ضرور سامنے آئے گی اور سب کو پتہ چل جائے گا کہ اس بیان کے پیچھے کسی کی سازش ہے۔
غور طلب ہے کہ گوا کے پروگرام میں دلائی لامہ نے ان دنوں کو بھی یاد کیا جب تبت پر چین کے جارحانہ رویہ کی وجہ سے انھیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ تبت اور چین کے درمیان مسئلہ لگاتار بڑھتا جا رہا تھا۔ چین کا رویہ دن بہ دن جارحانہ ہوتا جا رہا تھا۔ حالات اتنے مشکل ہو گئے کہ 17 مارچ 1959 کی رات کو انھیں تبت چھوڑ کر نکلنا پڑا۔ خاص بات یہ ہے کہ چین کے مظالم کی وجہ سے در بدر بھٹک رہے دلائی لامہ کو اس وقت کسی اور نے نہیں ہندوستان کے سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے ملک میں سیاسی پناہ دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔