کسٹوڈیل ڈیتھ: ’میرا سُہاگ اجڑ گیا، یہ کاغذ کے ٹکڑے کس کام کے‘، بی جے پی رکن اسمبلی پر متوفی موہت کی بیوی ہوئی ناراض
متوفی موہت کے اہل خانہ معاوضہ کے طور پر ایک کروڑ روپے، متوفی کی اہلیہ کو سرکاری ملازمت اور ملزم پولیس اہلکاروں پر سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لکھنؤ کے چنہٹ میں موہت پانڈے کی حراست میں ہوئی موت کے بعد ’بیکیٹی‘ سے بی جے پی رکن اسمبلی یوگیش شکلا نے، متوفی کی ماں کو 1 لاکھ روپے کی امدادی رقم دی۔ اس امداد پر متوفی کی اہلیہ سشما انتہائی ناراض ہو گئیں، اور غصہ میں کہا کہ ’’میرا سُہاگ اجڑ گیا... اب یہ کاغذ کے ٹکڑے میرے کس کام کے؟‘‘ سشما نے یہ کہتے ہوئے امدادی رقم موہت کے نعش پر رکھ دی۔ اس پر رکن اسمبلی نے متاثرہ کنبہ کو یقین دلایا کہ ملزمین کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
اس درمیان سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کی طرف سے بھی متوفی کو 1 لاکھ روپے کا چیک دیا گیا۔ سماجوادی پارٹی کی طرف سے جو وفد متاثرہ کنبہ سے ملاقات کے لیے پہنچا، اس میں ایس پی لیڈر پوجا شکلا اور پارٹی ترجمان فخر الحسن بھی موجود رہے۔ اس معاملے میں اکھلیش یادو نے اشاروں میں حکومت پر طنز بھی کسا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کاش جان لینے والے معاوضے کے طور پر جان دے پاتے۔‘‘
بہرحال، متوفی کی آخری رسومات پولیس کی موجودگی میں ادا ہوئی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ اس دوران جبکہ اہل خانہ معاوضہ کے طور پر ایک کروڑ روپے، متوفی موہت کی اہلیہ کو سرکاری ملازمت اور ملزم پولیس اہلکاروں پر سخت کارروائی کے مطالبہ پر بضد دکھائی دیے۔
ڈی سی پی مشرق نے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’اتوار کو پوسٹ مارٹم ڈاکٹروں کی ایک ٹیم سے کرایا گیا، ساتھ میں ویڈیوگرافی اور فوٹوگرافی بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ واضح نہیں ہو پائی ہے۔ ڈاکٹروں نے ہارٹ اور وسرا رپورٹ محفوظ رکھا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موہت کے سر اور پیٹھ پر زخم کے نشان ہیں۔‘‘ زخم کے متعلق سوال پر ڈی سی پی نے کہا کہ ’’یہ نشان تھانہ آنے سے پہلے ہوئی مارپیٹ کا ہے۔‘‘
واضح ہو کہ اہل خانہ نے تھانے میں موہت کی موت کے بعد پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ، پولیس نے تھانے میں اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ نتیجہ کار لاک اپ میں ہی اس کی موت ہو گئی۔ اہل خانہ جب ہفتہ کو تھانہ پہنچے تو انہیں موہت سے نہیں ملنے دیا گیا۔ بعد میں متوفی کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی کہ موہت کو لوہیا اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس حادثہ کے بعد متوفی کی ماں تپیشوری دیوی کی شکایت پر تھانہ انچارج اشونی کمار چترویدی، ان کے ساتھی پولیس اہلکاروں اور آدیش کے چاچا (جو ایک لیڈر ہیں) کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پولیس حراست میں پہلے بھی لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔ حال ہی میں وکاس نگر پولیس کی حراست میں امن گوتم کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے پر بھی کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ بار بار حراست میں موت کے واقعات نے پولیس اہلکار اور تھانے کو شک کے دائرے میں لا دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔