لکھنؤ میں حراست کے دوران نوجوان کے موت پر اکھلیش یادو نے سوال اٹھایا

متوفی کی ماں کی شکایت پر تھانہ انچارج اشونی کمار چترویدی ان کے ساتھی پولیس اہلکار اور آدیش کے چچا (جو ایک سیاسی لیڈر ہیں) کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / سوشل میڈیا</p></div>

اکھلیش یادو / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے چنہٹ تھانے میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔ جس پر متوفی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تھانہ میں حراست کے دوران زد و کوب کئے جانے سے اس کی موت ہوئی ہے۔ اس معاملہ کے رونما ہونے کے بعد یوپی پولیس بھی سوال کے گھیرے میں ہے۔ اسی بیچ پولیس کی حراست کے دوارن موت کے متعلق ایک بیان آیا ہے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’یہ مان لینا چاہئے کہ تھانہ ٹارچر سینٹر بن گئے ہیں۔ تھانے میں عام پبلک اپنی شکایت اور پریشانی لے کر آتی ہے، پولیس سن نہیں رہی۔‘‘

اکھلیش یادو نے حکومت سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ ’’کسٹوڈیل دیتھ میں یوپی سب سے اوپر جا رہاہے۔ حکومت زیرو ٹالرنس کی بات کر رہی ہے۔ پہلے امن گوتم اور آج اتوار کو ایک اور موت۔ اگر راجدھانی میں اس طرح کے حادثات رونما ہو رہے ہیں تو پورے یوپی میں اس طرح کے کئی حادثے دیکھنے کو مل جائیں گے۔ یہ حکومت پولیس کے ذریعہ حکومت چلانا چاہتی ہے۔ پریوار کو انصاف ملے، پریوار کے مطالبات کو ماننا چاہئے اور مالی اعانت کرنی چاہئے۔‘‘


اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ایس پی صدر نے کہا کہ ’’تھانے میں ہر طرح کے مظالم ہو رہے ہیں۔ پیسوں کا ظلم، زبان سے توہین کا ظلم۔ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کا نام مقدمات میں نہیں ہے، اس کے باوجود بھی انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ کم از کم حکومت کو ’کسٹوڈیل ڈیتھ‘ میں حساس ہونا چاہئے۔ آج سے کچھ سال قبل لکھنؤ میں ہی وویک تیواری کے قتل کا معاملہ سامنے آیا تھا۔‘‘

دراصل لکھنؤ کے چنہٹ تھانے میں ایک نواجون کی حراست کے دوران موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ نوجوان کی پہچان موہت پانڈے کو طور پر ہوئی ہے۔ حراست میں موت کی وجہ سے اہل خانہ میں کافی غم و غصہ ہے۔ جمعہ کو بچوں کے درمیان ہوئے جھگڑے کے بعد پولیس نے موہت پانڈے اور ان کے بھائی شوبھا رام کو حراست میں لیا تھا۔ ہفتہ کو عدالت لے جانے کے دوران موہت کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، جس کے بعد اسے لوہیا اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔


اہل خانہ نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ، پولیس نے تھانے میں موہت کے ساتھ مار پیٹ کی، جس بنا پر لاک اپ میں ہی اس کی موت ہو گئی۔ اہل خانہ جب ہفتہ کو تھانہ پہنچے تو انہیں موہت سے نہیں ملنے دیا گیا۔ بعد میں متوفی کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی کہ موہت کو لوہیا اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس حادثہ کے بعد متوفی کی ماں تپیشوری دیوی کی شکایت پر تھانہ انچارج اشونی کمار چترویدی، ان کے ساتھی پولیس اہلکار اور آدیش کے چاچا (جو ایک لیڈر ہیں) کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے۔