کشمیر میں دوسرے روز بھی کرفیو جیسی پابندیاں، ہر سو سناٹا
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کے بعض علاقوں کا بدھ کی صبح دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر میں گزشتہ روز جیسی ہی پابندیاں عائد ہیں بلکہ بعض مقامات پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے
سری نگر: انتظامیہ کی جانب سے کرفیو ہٹائے جانے کے اعلان کے برعکس وادی کشمیر بالخصوص ضلع سری نگر کے تمام علاقوں میں بدھ کے روز بھی سخت ترین پابندیاں عائد رہیں اور سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اور ان کی گاڑیوں کے سوا کوئی نظر نہیں آیا۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے پانچ اگست کا ایک سال مکمل ہونے پر ممکنہ عوامی احتجاجوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے دو روزہ کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ وادی میں منگل کے روز کرفیو نافذ رہا تاہم حالات بہتر رہنے کے پیش نظر سری نگر ضلع انتظامیہ نے گزشتہ شب کرفیو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بارے میں گفت و شنید کرنے کے لئے طلب کی جانے والی میٹنگ، جس میں شرکت کے لئے کئی سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی، کو ناکام بنانے کے لئے ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پی ڈی پی کی طرف سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے خلاف ریلی نکالنے کو ناکام بنانے کے لئے سری نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹرس اور پارٹی لیڈروں کی رہائش گاہوں کی طرف جانے والے راستوں کو بھی بند کردیا گیا۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کے بعض علاقوں کا بدھ کی صبح دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر میں گزشتہ روز جیسی ہی پابندیاں عائد ہیں بلکہ بعض مقامات پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر کے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے اور اہم چوکوں اور چوراہوں کو خار دار تار اور دوسرے بیری کیڈس سے سیل کردیا گیا ہے۔
موصوف نے بتایا کہ کئی مقامات پر سڑکوں کے بیچوں بیچ فوجی گاڑیوں کو کھڑا کیا گیا ہے اور ناکے لگا دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ناکوں اور چوراہوں پر مامور سیکورٹی فورسز اہلکار راہگیروں کو پوچھ تاچھ کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ نامہ نگار نے بتایا کہ سری نگر میں ہر سو سناٹا چھایا ہوا ہے اور سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اہلکاروں اور ان کی گاڑیوں کے سوا خال ہی کچھ نظر آرہا ہے۔
تاہم پارٹی کے چار لیڈر کسی طرح پریس کالونی میں جمع ہوکر مختصر احتجاج درج کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پارٹی کے کئی لیڈروں اور کارکنوں کو گزشتہ شب ہی خانہ نظر بند رکھا گیا ہے تاکہ ریلی کو ناکام بنایا جاسکے۔ وادی کے دوسرے اضلاع میں بھی بدھ کے روز بھی پابندیاں نافذ رہنے کی اطلاعات ہیں۔ ان اضلاع میں لوگ اپنے گھروں یا محلوں تک ہی محدود رہے۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور اس کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر وادی میں مواصلاتی خدمات کی معطلی کے علاوہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM