جموں: مبینہ گئو رکشکوں کے ہاتھوں شہری کا قتل، حالات کشیدہ کرفیو نافذ

انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کردی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس قصبہ بھدرواہ میں مبینہ گئو رکشکوں نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک جبکہ دوسرے ایک کو زخمی کردیا ہے۔ قصبہ میں شدید کشیدگی کا سبب بننے والا یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو پیش آیا ہے۔ فائرنگ کے لئے دیسی ساختہ کی رائفل کا استعمال کیا گیا ہے۔

انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کردی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع بھر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق مبینہ گئو رکشکوں کے ہاتھوں 50 سالہ نعیم احمد شاہ کی ہلاکت کے خلاف قصبہ بھدرواہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کی علی الصبح شدید احتجاجی مظاہرے کیے۔ مشتعل مظاہرین نے پولس تھانہ بھدرواہ پر پتھراؤ کیا جبکہ پولس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ مشتعل مظاہرین نے دو سہ پہیہ اور ایک دو پہیہ گاڑی کو آگ لگادی۔ اس کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ کو قصبے میں کرفیو کے نفاذ کے علاوہ فوج تعینات کرنی پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع ڈوڈہ کے بیشتر سینئر افسران بشمول ضلع مجسٹریٹ، ایس ایس پی اور فوجی افسر بھدرواہ پہنچے جہاں وہ صورتحال کو خود مانیٹر کر رہے ہیں۔


اطلاعات کے مطابق تین افراد کا ایک گروپ اپنے مویشی سمیت اپنے آبائی گاؤں محلہ قلعہ بھدرواہ کی طرف جا رہے تھے کہ رات کے قریب دو بجے نالتھی گاؤں کے نزدیک گئو رکشکوں نے ان پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 50 سالہ نعیم شاہ موقع پر ہی از جان ہوا جبکہ اس کے دو دیگر ساتھی جزوی طور پر زخمی ہوئے اور جائے موقع سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے اور قصوراروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دریں اثنا پولس نے کاٹھی نالتھی گاؤں سے سات مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم بتایا جاتا ہے کہ اصلی ملزم ابھی مفرور ہے۔ ادھر احتجاجیوں نے پولس اسٹیشن بھدرواہ پر پتھراؤ کیا احتجاجیوں کا مطالبہ ہے کہ گرفتار شدہ افراد کو ان کے حوالے کیا جائے۔ پولس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے جس سے احتجاجی زیادہ ہی مشتعل ہوئے اور انہوں نے وہاں کھڑی گاڑیوں کے شیشے چکناچور کر دیئے۔ احتجاجیوں نے تکیہ چوک، سیری بازار اور پسری بس اسٹینڈ میں دو آٹو رکشا ور ایک موٹر سائیکل کو بھی نذر آتش کردیا۔


انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کیا ہے اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے آرمی کو بھی بلایا گیا ہے۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد شیخ نے واقعہ کے خلاف ہڑتال کال دیتے ہوئے کہا 'یہ واقعہ بی جے پی، آر ایس ایس اور شیو سینا کے غنڈوں کے اشاروں پر انجام دیا گیا ہے جو یہاں کے ماحول کو خراب کرنے پر بضد ہیں اگر ملوثین کے خلاف فوری کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں جن کی ذمہ دار مودی کے ایجنڈے والی انتظامیہ پر ہوگی'۔

صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ساگر ڈائیفوڈ، ایس ایس پی شبیر احمد ملک، آر آر سیکٹر 4 کے کمانڈر بریگیڈیئر این جے سنگھ بھدوارہ میں خیمہ زن ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ساگر ڈائیفوڈ نے عوام سے صبر وتحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں تمام ملوثین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


اس دوران وزیراعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا 'بھدرواہ میں بدقسمت واقعہ پیش آنے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ اشتعال دلانے کے بجائے صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔ ہم ضلع و ریاستی انتظامیہ بشمول اعلیٰ پولس افسروں کے مسلسل رابطے میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2019, 8:10 PM