فضائی آلودگی: ایک لاکھ بچوں میں سے 85 نہیں دیکھ پاتےاپنی پانچویں سالگرہ

کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ فضائی آلودگی اتنی مہلک ہو گی کہ وہ ملک میں ہونے والی 12.5 فیصد اموات کی وجہ ہو ۔ اس تعلق سے حکومت کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ملک میں ہونے والی 12.5 فیصد اموات کی وجہ فضائی آلودگی ہے اور اسی وجہ سے ہر ایک لاکھ بچوں میں سے 85 کی پانچ سال کی عمر سے پہلے ہی موت ہوجاتی ہے۔ماحولیات کے میدان میں کام کرنے والا ادارہ سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کے ذریعہ منگل کو جاری ’ہندوستان کی ماحولیاتی رپورٹ 2019‘ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والی اموات میں 12.5 فیصد کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔ اسی وجہ سےہرسال ایک لاکھ بچے اور بچیوں میں سے 96 کی پانچ سال کی عمر ہونے سے پہلے ہی موت ہو جاتی ہے۔
سی ایس اےنے عالمی یوم ماحولیات سے قبل کی شام یہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس سال عالمی یوم ماحولیات کا تھیم ’ہوا کی آلودگی کو مات دینا‘رکھا گیا ہے ۔
رپورٹ میں ماحولیات سے متعلق کئی پہلو ؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ملک کے تالابوں میں پانی کی دستیابی اور زیر زمین پانی میں آلودگی بڑھ رہی ہے۔کُل 86 تالابوں میں آلودگی کی سطح بہت زیادہ ہے۔ اس کی ایک وجہ زیادہ آلودی پھیلانے والی اشیا کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہے۔ سنہ 2011 سے 2018 کے درمیان ان کی تعداد 196 فیصد بڑھی ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح مسلسل نیچے جاری ہے۔ گہرے ٹیوبویل کی تعداد 2006۔07 سے 2013۔14 کے مقابلے 80 فیصد بڑھی ہے۔ ملک کی 34.5 فیصد چھوٹے سینچائی کے منصوبے زیر زمین پانی پر منحصر ہیں۔
سی ایس ای کے مطابق سنہ 2010 سے 2014 کے درمیان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 22 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے لیے سب سے زیادہ ذمہ دار انرجی شعبہ ہے جو ملک کے کل گرین ہاؤس گیس کا 73 فیصد اخراج کرتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گذشتہ 11 ریاستوں میں سنگین موسمی صورتحال کی وجہ سے 1425 افراد کی موت ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔