عتیق، اشرف کے سرعام قتل کے بعد بی جے پی حکومت پر تنقید، اپوزیشن نے پوچھا- ’یوپی میں کس کا راج؟‘

اکھلیش یادو نے کہا کہ ریاست میں جرائم عروج پر ہیں اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں، جب پولیس کے گھیرے میں کھلے عام فائرنگ کر کے کسی کو قتل کیا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کی حفاظت کا کیا ہوگا؟

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے الہ آباد (پریاگ راج) میں پولیس کے سامنے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کے بعد کئی سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی میں کیمرے کے سامنے کھلے عام کس طرح گولی مار دی گئی؟ یوپی میں امن و امان کو لے کر اپوزیشن لیڈروں نے کئی سوال اٹھائے ہیں۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ ریاست میں جرائم اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ جب پولیس کے گھیرے میں کھلے عام فائرنگ کر کے کسی کو قتل کیا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کی حفاظت کا کیا ہوگا؟ اس سے عوام میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا ماحول بنا رہے ہیں۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا ’’گجرات جیل سے لائے گئے عتیق احمد اور بریلی جیل سے لائے گئے اس کے بھائی اشرف کا کل رات پریاگ راج میں پولس حراست میں کھلے عام گولی مار کر کیا گیا قتل، اومیش پال کے گھناؤنے قتل کی طرح ہی، یوپی حکومت کے نظام قانون اور اس کے طریقہ کار پر بہت سے سنگین سوالیہ نشان لگاتا ہے۔

مایاوتی نے مزید کہا ’’بہتر ہوگا کہ عزت مآب سپریم کورٹ ملک بھر میں زیر بحث اس انتہائی سنگین اور تشویشناک واقعہ کا از خود نوٹس لے اور مناسب کارروائی کرے۔ ویسے بھی اتر پردیش میں ’قانون کی حکمرانی‘ کے بجائے اب انکاؤنٹر ریاست بننا کتنا مناسب ہے؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔


عتیق اور اشرف کے قتل کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کا بیان آیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہمارے ملک کا قانون آئین میں لکھا ہوا ہے اور یہ قانون سب سے اہم ہے۔ مجرموں کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے لیکن یہ ملکی قانون کے تحت ہونی چاہیے۔ کسی سیاسی مقصد کے لیے قانون کی حکمرانی اور عدالتی عمل سے کھیلنا یا اس کی خلاف ورزی کرنا ہماری جمہوریت کے لیے درست نہیں۔ جو بھی ایسا کرتا ہے، یا ایسا کرنے والوں کو تحفظ دیتا ہے، اسے بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور سختی سے قانون نافذ ہونا چاہئے۔ ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ ملک میں انصاف کا نظام اور قانون کی بالادستی کا بول بالا ہو۔‘‘

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا، "ملک دیکھ رہا ہے کہ اتر پردیش میں کیا ہو رہا ہے! قانون کی حکمرانی نہ ہو تو یہ واقعات کسی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ یوپی میں جو ہوا وہ آسان ہے لیکن امن و امان برقرار رکھنا مشکل ہے۔‘‘

خیال رہے کہ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو ہفتہ کی رات یوپی کے الہ آباد میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ واقع الہ آباد کے میڈیکل کالج کے قریب پیش آیا، جہاں انہیں طبی معائنہ کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔


اومیش پال قتل کیس میں عتیق اور اس کا بھائی اشرف چار دن تک پولیس کی حراست میں تھے۔ تیسرے دن سنیچر کو عتیق اور اشرف جو کہ دھومن گنج تھانے کے لاک اپ میں بند تھے، سے اے ٹی ایس نے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی تھی۔ رات 10.30 بجے کے قریب جب دونوں کو معمول کے طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا جا رہا تھا تو 3 افراد موٹر سائیکل پر آئے اور اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے عتیق اور اشرف کی جان چلی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔