جوشی مٹھ میں بحران جاری، منوہر باغ میں شگاف 300 میٹر تک بڑھ گیا، گڈھے بڑھ گئے اور کھمبے جھک گئے
اولی روپ وے کے ٹاور نمبر ایک سے ماؤنٹ ویو ہوٹل تک تقریباً 300 میٹر طویل شگاف دکھائی دے رہا ہے۔ یہ شگاف 2 فروری کو پیدا ہوا تھا جو اب دھیرے دھیرے بڑھ رہا ہے۔
اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں لینڈ سلائڈنگ یعنی زمین دھنسنے کے سبب شگاف پڑنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ شہر کے منوہر باغ وارڈ زمین دھنسنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اب یہاں کھیتوں اور عام راستوں پر تقریباً 300 میٹر طویل شگاف آ گیا ہے۔ ان شگاف کو دیکھ کر مقامی لوگ حیران ہیں۔ یہاں پر انتظامیہ نے جن مقامات پر پالی تھین ڈالی ہوئی تھی وہاں بڑے بڑے گڈھے بن رہے ہیں۔ یہ گڈھے چار فیٹ سے زیادہ گہرے ہیں۔
بدھ کے روز انتظامیہ کی ٹیم شگاف اور جگہ جگہ پڑے گڈھوں کی گہرائی کو ناپنے کے لیے فیتہ لے کر پہنچی تھی۔ اس آفت سے متاثر سورج کپروان کا کہنا ہے کہ یہاں اولی روپ وے کے پہلے ٹاور سے کچھ دوری پر کھیتوں سے لے کر ماؤنٹ ویو ہوٹل تک شگاف پڑ گیا ہے، اور یہ دن بہ دن مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ ان شگافوں کو انتظامیہ کی ٹیم نے مٹی سے بھر کر ان پر پالی تھین ڈال دی تھی، لیکن اب یہاں پھر سے شگاف دکھائی دینے لگے ہیں۔ روپ وے کا ٹاور نمبر ایک سے ماؤنٹ ویو ہوٹل تک تقریباً 300 میٹر لمبا شگاف ہے۔ یہ شگاف 2 فروری کو پہلی بار دیکھنے کو ملا تھا جو اب دھیرے دھیرے بڑھ رہا ہے۔ یہ لینڈ سلائڈنگ علاقے کا سب سے بڑا شگاف ہے۔
دوسری طرف اب مارواڑی وارڈ کے چنار محلے میں بھی کھمبے جھکنے لگے ہیں۔ اس سے مقامی لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ یہاں زمین دنوں دن دھنس رہی ہے۔ جھکتے کھمبوں سے بجلی کی سپلائی بھی ہو رہی ہے جس سے حادثہ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ چنار علاقے میں کئی جگہ زمین دھنسنے کا معاملہ زیادہ پیش آ رہا ہے۔ یہاں کئی مکانات میں بڑے بڑے شگاف آ گئے ہیں۔ اب یہاں بجلی کے پول بھی لٹکنے لگے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رات کے وقت کھمبوں کے گرنے کا ڈر لگا رہتا ہے۔ عام راستوں کے اوپر بھی کرنٹ والے تار لٹک رہے ہیں، جس سے آس پاس کے علاقوں میں جانا خطرناک ہو گیا ہے۔ مقامی باشندہ جگموہن سنگھ نیگی نے فوری طور پر بجلی لائن کی مرمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاور کارپوریشن کے ایگزیکٹیو انجنئر امت سکسینہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی علاقے میں بجلی کی لائن کا جائزہ لیا جائے گا۔ ضرورت کے مطابق مرمت کا کام بھی شروع کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔