کرکٹ عالمی کپ ہندوستانی معیشت کے لیے ہے 22000 کروڑ روپے کا بوسٹر ڈوز!

آج سے کرکٹ عالمی کپ کا آغاز انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ میچ سے ہو چکا ہے، 45 دنوں تک چلنے والا کرکٹ کا یہ مہاکمبھ ہندوستانی معیشت کو رفتار دینے والا ثابت ہوگا۔

ورلڈ کپ، تصویر آئی اے این ایس
ورلڈ کپ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دنیائے کرکٹ کی 10 مضبوط ٹیمیں اس وقت ہندوستان میں کرکٹ عالمی کپ کے لیے موجود ہیں۔ آج سے وَنڈے کرکٹ عالمی کپ 2023 کا آغاز انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ میچ سے ہو چکا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ 47 دنوں تک جاری رہے گا، یعنی پوری دنیا میں کرکٹ کا خمار آنے والے تقریباً ڈیڑھ ماہ تک چھایا رہے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ اس مرتبہ ہندوستان میں کھیلا جا رہا ہے، یعنی ہندوستانی معیشت کو کرکٹ عالمی کپ سے بہت بڑا فائدہ پہنچنے والا ہے۔

’بینک آف بڑودہ‘ نے آئی سی سی کرکٹ عالمی کپ پر ایک رپورٹ تیار کی ہے جو ہندوستانی معیشت کے لیے بڑی خوشخبری دے رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح عالمی کپ کے سبب ہندوستان کی جی ڈی پی کو 2.65 بلین ڈالر یعنی تقریباً 22000 کروڑ روپے کا بوسٹر ڈوز مل سکتا ہے۔ بینک آف بڑودہ کی ماہر معیشت جانہوی پربھاکر اور ادیتی گپتا نے اس رپورٹ کو تیار کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 5 اکتوبر سے ملک کرکٹ کے بخار کی گرفت میں ہوگا اور اس کا فائدہ ملک کی معیشت کو پہنچنے والا ہے۔


یہ چوتھا موقع ہے جب ہندوستان میں آئی سی سی کرکٹ عالمی کپ کا انعقاد ہو رہا ہے۔ 47 دنوں تک 10 ممالک کے درمیان مجموعی طور پر 48 میچ کھیلے جائیں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کم از کم 25 لاکھ افراد ملک کے 10 لوکیشنز پر 48 میچوں کو اسٹیڈیم میں براہ راست دیکھیں گے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں اپنے گھروں پر بیٹھ کروڑوں لوگ میچ کا لطف اٹھائیں۔ پوری دنیا سے عالمی کپ کے میچ دیکھنے کے لوگ ہندووستان پہنچیں گے تو ٹکٹ خریدنے پر خوب خرچ بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ ہوابازی انڈسٹری کو بھی اس کا فائدہ ملے گا۔ ساتھ ہی ساتھ ہاسپیٹلٹی سیکٹر میں ہوٹلز، فوڈ انڈسٹری کے ساتھ ڈیلیوری سروسز کے بزنس میں بھی زوردار اچھال آنے کا امکان ہے۔ اس سطح کے ٹورنامنٹ کے انعقاد سے سیدھا فائدہ معیشت کو پہنچنا یقینی ہے۔

بہرحال، بینک آف بڑودہ نے اپنی رپورٹ میں سبھی سیکٹر کی سرگرمیوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے عالمی کپ سے آنے والے ریونیو پر ڈاٹا تیار کیا ہے۔ میچ کے ٹکٹ کے لیے لوگ 1600 سے 2200 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔ اس کے علاوہ ٹی وی/او ٹی ٹی پر ٹورنامنٹ دیکھنے والے ناظرین کی تعداد 2019 کے عالمی کپ کے 552 ملین سے زیادہ رہنے کی امید ہے۔ اسپانسر ٹی وی رائٹس پر 10500 سے لے کر 12000 کروڑ روپے کم از کم خرچ ہونے کی امید ہے۔ اس میں ڈیجیٹل اور ٹی وی میڈیم کا آفیشیل براڈکاسٹ رائٹس بھی شامل ہونے کے ساتھ ایونٹ کے دوران اشتہار کے لیے اہم اسپانسرز کی طرف سے کیا جانے والا خرچ بھی شامل ہے۔


عالمی کپ کے دوران ٹیمیں ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سفر بھی کریں گی جس پر 150 سے 250 کروڑ روپے خرچ آنے کی امید ہے۔ اس میں ہوٹل میں ٹھہرنے پر آنے والا خرچ بھی شامل ہے۔ ٹیموں کے علاوہ امپائر اور کمنٹیٹر بھی سفر کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔ عالمی کپ بیرون ملکی سیاحوں کو بھی متوجہ کرے گا۔ ہر میچ کے لیے 1000 ٹورسٹ تعداد کو جوڑا جائے تو یہ ٹورسٹ ہوٹل فوڈ، سفر، شاپنگ پر 450 سے 600 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔ گھریلو سیاح بھی عالمی کپ کا میچ دیکھنے کے لیے ایک ریاست سے دوسری ریاست کا سفر کریں گے اور کھانے کے ساتھ ساتھ ہوٹلز پر بھی خرچ کریں گے۔ ایک اندازے کے طمابق وہ 150 سے 250 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔ میچ دیکھنے کے لیے لوگ اپنے شہروں میں سفر کریں گے تو کھانے اور ایندھن پر 300 سے 500 کروڑ روپے کا خرچ کریں گے۔

عالمی کپ کے دوران ایونٹ مینجمنٹ، گگ ورکر اور سیکورٹی پر 750 سے 1000 کروڑ روپے خرچ کا اندازہ ہے۔ اس دوران اسپورٹس سے جڑے آئٹمز اور دوسرے مرکنڈائز آئٹمز کی خریداری پر بھی لوگ 100 سے 200 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔ ریسٹورینٹ، کیفے میں میچ کی اسکریننگ اور گھر بیٹھ کر ایپ کے ذریعہ فوڈ آرڈر کرنے پر ٹورنامنٹ کے دوران 4000 سے 5000 کروڑ روپے کا کاروبار دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ ان سبھی اخراجات کو جوڑ دیں تو کرکٹ عالمی کپ کے دوران مجموعی خرچ 18000 سے 22000 کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے۔ ظاہر ہے اس کا فائدہ مالی سال 24-2023 میں جی ڈی پی میں مضبوط اضافہ کے طور پر دیکھنے کو ملے گا۔ یہ بھی غور کرنے والی بات ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے دوران ٹکٹ کی خریداری، ہوٹل و ریسٹورینٹ میں فوڈ ڈیلیوری پر جی ایس ٹی وصولی کے ذریعہ حکومت کو ٹیکس ریونیو کی شکل میں بھی بڑی رقم ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔