جماعت اسلامی پر پابندی اور مذہبی رہنمائوں کی دھر پکڑ اسلام میں مداخلت: محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی اور اس کے کارکنوں و دیگر مذہبی رہنماؤں کی گرفتاری اور جماعت اسلامی کے املاک کو سربمہر کرنا ہمارے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔
اننت ناگ: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی اور اس کے کارکنوں و دیگر بزرگ مذہبی رہنماؤں وائمہ جماعت کی پکڑ دھکڑ کو مذہبی امورمیں مداخت قرار دیا ہے۔
بدھ کے روز یہاں کھنہ بل میں پی ڈی پی کی ایک احتجاجی ریلی کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی اور اس کے کارکنوں و دیگر مذہبی رہنماؤں کی گرفتاری اور جماعت اسلامی کے املاک کو سربمہر کرنا ہمارے مذہبی امور میں مداخلت ہے اور اس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر گرفتاریوں کا یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو پی ڈی پی ریاست کے کونے کونے میں احتجاج درج کرے گی۔ احتجاجی ریلی کے شرکاء نے 'جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹادو ہٹادو، مودی تیری تاناشی نہیں چلے گی نہیں چلے گی، اسلام میں مداخلت قبول نہیں قبول نہیں' جیسے نعرے لگائے۔ محبوبہ نے کہا کہ حکومت وہ چارج شیٹ پیش کرے جس کے تحت جماعت اسلامی ، جمعیت اہلحدیث اور دیگر مذہبی جماعتوں کے لیڈروں اور ائمہ جماعت کو گرفتار کیا جاریا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سال 2016 میں جماعت پر کریک ڈاؤن کرنے کو کہا گیا تھا لیکن میں نے اس کو مسترد کیا اورمیرے خیال میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ٹوٹ جانے کا یہ بھی ایک وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دور اقتدار میں بی جے پی کی ناک میں نکیل ڈالی تھی لیکن آج انہوں وہ نکیل باہر نکالی ہے اور وہ بدمست ہاتھی کی طرح ہر چیز کو مسل رہی ہے۔
محبوبہ نے کہا کہ جموں کشمیر ایک سیکولر سٹیٹ ہے اور اس نے دو قومی نظریہ کو مسترد کرکے گاندھی جی کے سیکولر ملک کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا جہاں مذہبی یگانگی اور بھائی چارہ تھا۔
انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کہا کہ الیکشن ہوتے رہتے ہیں لیکن فی الاوقت ہم جموں کشمیر کے لوگوں کو پکڑ دھکڑ اور خون خرابے کے ماحول سے باہر نکالنا چاہتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے جس کی وادی کی تقریبا تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔
جماعت اسلامی جموں کشمیر نے مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر انتظامیہ نے گذشتہ ایک ہفتے سے ریاست بھر میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون جاری رکھا ہے۔
اس دوران نہ صرف قریب 400 جماعت اسلامی لیڈران و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، بلکہ جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ درجنوں سرگرم لیڈران و کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے اب تک ریاست میں درجنوں مقامات پر جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ جماعت اسلامی سے وابستہ لیڈروں کے بنک کھاتوں کوبھی منجمد کیا گیا ہے۔
تاہم ریاستی حکومت نے 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر' کے زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی اداروں، مساجد اور یتیم خانوں کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Mar 2019, 6:10 PM