چیف جسٹس کے خلاف مواخذہ کی تیاری!
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) کے جنرل سکریٹری نے چیف جسٹس کے خلاف مواخذہ کی کارروائی (امپیچ منٹ) کے لئے قرارداد لانے کی کوشش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کو کردار ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ججوں کا تنازعہ ابھی تک جاری ہے۔ ملک کی اہم لفٹ جماعت مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) نے کہا ہے کہ دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مل کر وہ ملک کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف مواخذہ کی کارروائی کے لئے قرارداد لانے پر غور کر رہے ہیں۔ سی پی ایم کا دعویٰ ہے کہ ملک کی اہم سیاسی جماعتیں اس پر غورو خوض کر رہی ہیں۔ سی پی ایم نے یہ قد م عدالت عظمیٰ کے 4 سینئر ججوں کی اس پریس کانفرنس کی روشنی میں لینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں مقدمات کی تقسیم میں چیف جسٹس کی مبینہ منمانی کو اجاگر کیا گیا تھا۔ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ تنازعہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا ’’ ان حالات میں کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے لیکن اگر کچھ غلط ہو رہا ہے تو ادارے (سپریم کورٹ) کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ چیف جسٹس کے خلاف مواخذہ کی قرارداد لاکر کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ 29 جنوری سے شروع ہو رہے بجٹ اجلاس میں چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف مواخذہ کی قرارداد لانے کے امکانات پر دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ تبادلہ خیال چل رہا ہے۔ یچوری نے کہا ’’ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ جب 29 جنوری کو پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا اس وقت تک پوری تصویر صاف ہو جائے گی۔ اس کے بعد ہی ہم مواخذہ کی قرارداد لانے کی طرف گامزن ہوں گے۔ یہ انتظامیہ کی طرف سے اپنا کردار ادا کرنے کا وقت ہے۔‘‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججوں نے پریس کانفرنس کر کے عدالت عظمیٰ کے کام کاج پر کئی سوالات اٹھائے تھے۔ جسٹس جے چیلامیشور کی قیادت میں دیگر ججوں نے حساس اور سیاسی طور سے اہم معاملات کی منمانے طریقہ سے تقسیم اور چیف جسٹس کی طرف سے بنچ کے قیام کے طور طریقوں پر سوال اٹھایا۔ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا جب سپریم کورٹ کے کسی جج نے چیف جسٹس کے ساتھ نااتفاقیوں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ پریس کانفرنس میں جج لویا کی مشتبہ حالات میں ہوئی موت کو لے کر بھی سوالات اٹھائے گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Jan 2018, 9:45 AM