انتخابی کمیشن نے بہار میں مودی حکومت کے ایجنٹ کی طرح کام کیا: سی پی آئی امیدوار

بہار اسمبلی انتخاب میں بچھواڑا سیٹ سے سی پی آئی امیدوار اودھیش کمار محض 484 ووٹوں سے شکست کھا گئے۔ اس شکست کا ذمہ دار اودھیش کمار نے انتخابی کمیشن کو ٹھہرایا اور اس پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخاب میں بچھواڑا سیٹ سے کھڑے سی پی آئی امیدوار اودھیش کمار رائے کو محض 484 ووٹوں سے شکست ہاتھ لگی۔ انھوں نے اس کے لیے انتخابی کمیشن کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس نے مودی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کیا جس کی وجہ سے کئی سیٹوں پر نتیجہ این ڈی اے کے حق میں گیا۔ اودھیش رائے نے’نیشنل ہیرالڈ‘ سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ووٹ شماری کے دن شام تک سبقت بنائے ہوئے تھے، لیکن آخر میں انھیں شکست خوردہ قرار دیا گیا۔

اودھیش رائے کا کہنا ہے کہ انتخابی کمیشن نے کورونا وبا کے بہانے سے ووٹوں کی گنتی میں گڑبڑی کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’کورونا وبا کو ہمارے (مہاگٹھ بندھن) کے خلاف استعمال کیا گیا جب کہ این ڈی اے کو اس کا فائدہ دیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر میں صبح سے ہی سبقت بنائے ہوئے تھا تو آخر کس طرح ووٹ شماری ختم ہونے پر ہارگیا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ اس سیٹ سے بی جے پی کے سریندر مہتا نے فتحیابی حاصل کی۔


اودھیش رائے سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آخر انتخابی کمیشن نے کس طرح این ڈی اے کی جیت میں مدد کی، تو انھوں نے الزام عائد کیا کہ ہر قدم پر انتخابی کمیشن نے جانبداری کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پولنگ ایجنٹ کو گنتی والے دن دوپہر تک فہرست نہیں دی گئی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انتخابی کمیشن نے اپنا کام صحیح طرح سے نہیں کیا۔‘‘

واضح رہے کہ 243 سیٹوں والی بہار اسمبلی میں 11 سیٹیں ایسی رہیں جہاں جیت اور ہار کا فرق 1000 ووٹوں سے کم رہا۔ انتخابی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق جنتا دل یو—ی جے پی-ہم-وی آئی پی والے این ڈی اے اتحاد کو کم فرق والی سیٹوں میں سے 21 پر فتح حاصل ہوئی ہے۔ مثلاً ہلسا میں آر جے ڈی امیدوار کی شکست کا فرق صرف 12 ووٹ رہا۔


اسی طرح بڑبیگھا میں جنتا دل یو کے سدرشن کمار نے کانگریس کے گجانند شاہی کو صرف 113 ووٹوں سے شکست دی۔ گوپال گنج میں سی پی آئی-ایم ایل کے جتندر پاسوان کو بھی جنتا دل یو کے سنیل کمار نے 462 ووٹوں سے شکست دی۔ سی پی آئی ایم-ایل نے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔