راجستھان: اسپیکر سی پی جوشی کا سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
راجستھان اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی نے سپریم کورٹ میں ایک خصوصی درخواست دینے کا اعلان کیا ہے کیونکہ وہ وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں راجستھان ہائی کورٹ کی مداخلت کو آئینی بحران قرار دیتے ہیں
جے پور: راجستھان اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی نے سپریم کورٹ میں ایک خصوصی درخواست دینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں راجستھان ہائی کورٹ کی مداخلت کو آئینی بحران قرار دیتے ہیں۔ ڈاکٹر جوشی نے آج ی وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں نوٹس پر سچن پائلٹ دھڑے کے19ایم ایل اے کی جانب سے راجستھان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے بارے میں فیصلہ 24 جولائی کو آنے کی جانکاری سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر جوشی نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ تفصیلات بتائیں۔
ڈاکٹر جوشی نے صحافیوں کو بتایا کہ میرے پاس وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں ایک درخواست موصول ہوئی ہے ، جس پر میں نے اپنے اختیارات اور ضابطوں کے تحت متعلق ممبران اسمبلی کوعمومی شو کاز نوٹس دیا تھا ، کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ اس نوٹس کا جواب 17 جولائی تک دینا تھا ، لیکن چونکہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہونے کے وجہ سے میں نے کوئی کارروائی نہیں کی اور عدالت کا احترام کرتے ہوئے اس مدت میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔
انہوں نے کہا کہ صرف نوٹس جاری کرنے میں عدالت کا کا دخل دینا آئین میں اسمبلی اسپیکر کو دیئے گئے اختیارات وحقوق میں مداخلت ہے ، کیوں کہ آئین میں دیئے گئے التزمات کے مطابق ہی میں نے نوٹس جاری کیے۔ یہ قانونی کے مطابق ہے۔ آئین میں تمام اداروں کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جوشی نے کہا کہ عدالت کی مداخلت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہوا ہے۔ 1992 میں ہی سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے اس سلسلے میں ایک واضح فیصلہ دیا تھاکہ جب تک قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعہ ممبران اسمبلی کی نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں کیا جاتا تب تک کے ایسے ممبروں کی سیکورٹی کے احکامات نہیں دیئے جاسکتے ہیں جن کے خلاف نااہلی کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔ یہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ نے اسپیکر کو ایسی صورتحال میں ممبران اسمبلی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار اسمبلی اسپیکر کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حکم سے ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارلیمانی جمہوریت کو کمزور کرنے والا ہے ، اس سے ہم آئینی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ لہذا میں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔