کووڈ معاوضہ: سپریم کورٹ نے آندھرا اور بہار کے چیف سکریٹریز کو لگائی پھٹکار

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے کہا کہ عدالت نے ریاستی حکومتوں کو متاثرہ کنبوں کو معاوضے میں تاخیر نہیں کرنے کے لیے بار بار ہدایت جاری کی ہے، پھر بھی تاخیر ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے بدھ کو کووڈ-19 کے شکار لوگوں کے کنبوں کو معاوضہ کی ادائیگی میں تاخیر پر عدم اطمینان ظاہر کیا اور آندھرا پردیش و بہار کے چیف سکریٹریز کو دوپہر 2 بجے نجی طور پر پیش ہونے کا حکم صادر کیا۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے کہا کہ عدالت نے ریاستی حکومتوں کو متاثرہ کنبوں کو معاوضہ دینے میں تاخیر نہ کرنے کے لیے بار بار ہدایت جاری کی ہے، پھر بھی تاخیر ہو رہی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ متعلقہ افسر اس کی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔

آندھرا پردیش کے ضمن میں بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کو کووڈ معاوضے کے لیے 36 ہزار سے زیادہ درخواست موصول ہوئیں، لیکن اب تک صرف 11000 درخواست دہندگان کو معاوضہ ملا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’’اہل دعویداروں کو ادائیگی نہیں کرنا ہمارے پہلے والے حکم کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔‘‘


بنچ نے آندھرا پردیش کے وکیل سے کہا کہ وہ چیف سکریٹری کو دوپہر دو بجے اس کے سامنے پیش ہونے کی اطلاع دیں، اور وجہ بتائیں کہ ان کے خلاف حکم عدولی کی کارروائی کیوں شروع نہیں کی جانی چاہیے۔ دوسری طرف بنچ نے بہار کے ذریعہ پیش کردہ کووڈ ہلاکتوں کی تعداد کو ماننے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے کہا کہ وہ یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ بہار میں صرف 12 ہزار لوگوں کی موت کووڈ سے ہوئی ہے۔ بنچ نے کہا ’’ہم حقیقی جانکاری چاہتے ہیں۔ بہار کو چھوڑ کر دیگر سبھی ریاستوں میں ہمارے حکم کے بعد تعداد بڑھی ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے وکیل سے کہا کہ وہ ریاست کے چیف سکریٹری کو موجود رہنے کے لیے کہیں۔ سپریم کورٹ بدھ کی دوپہر 2 بجے معاملے کی سماعت جاری رکھے گی۔

سپریم کورٹ وکیل گورو کمار بنسل کی ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جہاں وہ کووڈ کی وجہ سے مرنے والوں کے کنبوں کو معاوضے کی تقسیم کی نگرانی کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے متاثرہ کنبوں کو 50 ہزار روپے کے معاوضے کو منظوری دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔