عدالت ریاستی حکومت کو ریزرویشن فراہم کرنے کا حکم جاری نہیں کر سکتی: سپریم کورٹ
بینچ نے فیصلے میں کہا ’’ہائی کورٹ کے پاس آرٹیکل 226 کے تحت غیر معمولی آئینی حکومت ہوتے ہیں اور اس کے تحت ہی اس نے یہ فیصلہ سنایا لیکن اس نے اس میں بڑی غلطی کی‘‘
نئی دہلی: اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے ریاستی حکومتوں کو ریزرویشن کے حوالہ سے کوئی حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ یہ پالیسی ساز فیصلے ہیں جو ریاست کے ہی دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور ان میں عدالتوں کو دخل نہیں دینا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز ریزرویشن سے متعلق ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم صادر کیا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی جانب سے اگست 2019 میں دئے گئے اس فیصلے کو بھی مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت پنجاب کو سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں 3 فیصد سیٹیں کھیل کوٹے کے تحت مختص کرنا چاہئیں۔
جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی وی ناگرتھنا کی بینچ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ریاستی حکومت کو شہریوں کے کسی بھی طبقے کے لیے ریزرویشن فراہم کرنے کا حکم جاری نہیں کر سکتی۔ ریاستی حکومت نے کھیل کوٹے کے تحت ایک فیصد سیٹیں ہی مختص کی تھیں لیکن ہائی کورٹ نے 2018 کی کھیل پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ اس فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
بینچ نے فیصلے میں کہا ’’ہائی کورٹ کے پاس آرٹیکل 226 کے تحت غیر معمولی آئینی حکومت ہوتے ہیں اور اس کے تحت ہی اس نے یہ فیصلہ سنایا لیکن اس نے اس میں بڑی غلطی کی۔ ایک عدالت کی جانب سے ریاستی حکومت کو ریزرویشن فراہم کرنے کی ہدایت دینے والا حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم اس کا التزام کرنے کے اختیارات ریاست کے پاس ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔