کیا چین میں پھیلنے والی پراسرار بیماری ہندوستان کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے؟
کورونا کی وبا نے جہاں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہیں ایک بار پھر نئی بیماری کی آمد کا خدشہ ہے۔ اس بار بھی یہ نئی بیماری چین سے ہی شروع ہوئی ہے
نئی دہلی: کورونا کی وبا نے جہاں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہیں ایک بار پھر نئی بیماری کی آمد کا خدشہ ہے۔ اس بار بھی یہ نئی بیماری چین سے ہی شروع ہوئی ہے۔ چین کے شمال مشرقی علاقے میں واقع لیاؤننگ صوبے کے بچوں میں اس پراسرار بیماری پھیپھڑوں میں سوجن، سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ کھانسی اور تیز بخار نمونیا کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
بیماری کی وبا اتنی شدید ہے کہ حکومت نے یہاں کے اسکول بند کرنے کی تیاریاں کر لی ہیں۔ اس بیماری کی علامات نمونیہ سے ملتی جلتی ہیں لیکن اس کی کچھ علامات نمونیہ سے بالکل مختلف ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی اس بیماری کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے۔
نمونیا آپ کے پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنگی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن ہے۔ نمونیا آپ کے پھیپھڑوں کے ٹشووں کو سوجن کا باعث بنتا ہے اور آپ کے پھیپھڑوں میں سیال یا پیپ جمع ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ بچوں اور بوڑھوں کو اس انفیکشن کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس سے موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ نمونیا کی علامات ہلکے سے شدید تک ہوسکتی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی اور افریقی ممالک میں اس انفیکشن سے ہونے والی اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
اگر ہم نمونیا کی عام علامات کی بات کریں تو اس میں بلغم کے ساتھ یا بغیر کھانسی، بخار، سردی لگنا اور سانس لینے میں دشواری شامل ہے۔ لیکن اگر ہم چین میں پھیلنے والے اس پراسرار نمونیا کی بات کریں تو اس کی علامات میں کھانسی کے بغیر تیز بخار اور پھیپھڑوں میں سوجن شامل ہیں۔ نمونیا کا علاج اینٹی بائیوٹکس، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل ادویات کی مدد سے کیا جا سکتا ہے۔ کسی شخص کو اس انفیکشن سے صحت یاب ہونے میں چند ہفتوں سے ایک مہینہ لگ سکتا ہے۔
یہ سنگین انفیکشن شکار کے پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے۔ یہ اتنا خطرناک ہے کہ نمونیا میں مبتلا بچوں کو فوری طور پر اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چین نے مقامی میڈیا کو اس بیماری کے بارے میں 13 نومبر 2023 کو بتایا تھا۔ صحت کے ادارے نے چین سے بھی کہا ہے کہ وہ اس بیماری سے متعلق معاملات پر گہری نظر رکھے۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے چین سے اس بیماری کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کو بھی کہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے چین میں پھیلنے والے اس خطرناک نمونیا وائرس کے حوالے سے کچھ ہدایات جاری کی ہیں۔ ان ہدایات میں لوگوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں اور اگر جسم میں کوئی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ سماجی دوری پر عمل کریں اور ماسک کا استعمال کریں۔
مرکزی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے۔ اس کے باوجود وزارت اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ وزارت کے ایک بیان کے مطابق، 'ہندوستان کو ایویئن انفلوئنزا کیس کے ساتھ ساتھ چین سے رپورٹ ہونے والے سانس کی بیماری کے جھرمٹ سے کم خطرہ ہے۔' اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان چین میں پھیلنے والے اس خطرناک وائرس سے پیدا ہونے والی کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار ہے۔
بچوں کو نمونیا کے اس خطرناک وائرس سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کی خوراک اور قوت مدافعت کا خاص خیال رکھیں۔ بچوں کی خوراک میں ایسی چیزیں شامل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہو اور وہ اس خطرناک انفیکشن سے لڑ سکیں۔ اس کے علاوہ گھر میں صفائی کا خیال رکھنا اور بچوں کو بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے روکنا ضروری ہے۔ جب آپ کا بچہ کھانستا ہے یا چھینکتا ہے تو اسے اپنی ناک اور منہ ڈھانپنا سکھائیں۔ آپ کے بچے کو بھی بار بار ہاتھ دھونے چاہئیں۔ ان اقدامات سے دیگر انفیکشنز کو روکنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔