کورونا کا شاخسانہ: دنیا بھر میں خوشی کی تخفیف! ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ سے انکشاف
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پچھلے برس دنیا کو اکیلے پن، خوف، ذہنی دباؤ، بیماری، موت اور لاک ڈاؤن جیسے کئی مسائل کا سامنا رہا، لیکن عالمی وبا نے لوگوں کے حوصلے پست نہیں کیے۔
اقوام متحدہ: کورونا کی وبا کے سبب سال 2020 کے دوران دنیا بھر میں افرا تفری کا ماحول رہا اور لاکھوں افراد کی جان چلی گئی۔ کورونا ویکسین کی تخلیق کے باوجود اس وبا پر پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور دنیا کو اس کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔ دریں اثنا، اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ سلوشن نیٹ ورک نے ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق دنیا میں پچھلے ایک سال کے دوران خوشی کا تناسب کم ہوا ہے اور اس کی وجہ کورونا وائرس ہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا کے دور میں پھیلنے والی بے یقینی اور خوف کی کیفیت طاری رہی اس وجہ سے خوشی میں کمی واقع ہوئی۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے ادارے نے دنیا کے 149 ملکوں میں شہریوں کی انفرادی آمدنی، متوقع صحت مند عمر اور رائے عامہ کے جائزوں سے اپنی سالانہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، دنیا کے خوش باش ملکوں میں ہندوستان 139ویں پوزیشن پر ہے۔ پاکستان دنیا کے 149 ملکوں میں 39 ویں مقام پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، جنوبی ایشیائی ملکوں میں نیپال سب سے آگے ہے جس کے شہریوں کی زندگی میں خوشی کا تناسب 87 ویں نمبر پر ہے۔ اس کے بعد 101 نمبر پر بنگلہ دیش ہے۔ اس سروے میں افغانستان آخری پوزیشن پر ہے۔
رپورٹ کے نتائج سے سامنے آیا ہے کہ پہلے دس خوش ملکوں میں سے ابتدائی 9 نمبر یورپی ممالک کے حصے میں آئے ہیں، جب کہ دسواں ملک نیوزی لینڈ ہے۔ پہلے دس انتہائی خوش ملکوں میں فن لینڈ، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، آئیس لینڈ، ہالینڈ، ناروے، سویڈن، لکسمبرگ، نیوزی لینڈ اور آسٹریا موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پچھلے برس دنیا کو اکیلے پن، خوف، ذہنی دباؤ، بیماری، موت اور لاک ڈاؤن جیسے کئی مسائل کا سامنا رہا، لیکن عالمی وبا نے لوگوں کے حوصلے پست نہیں کیے۔
ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ 2021 کے مصنفین کے مطابق اگرچہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے خوش رہنے، خوش ہونے اور خوشی کے اظہار کا انداز تبدیل ہوا ہے، زندگی سے پائیدار اطمینان حاصل کرنے سے متعلق ان کی رائے اور حالات میں زیادہ فرق نہیں پڑا ہے۔ اس سال عالمی وبا کی وجہ سے خوشیاں ماپنے کا یہ سروے سو سے بھی کم ملکوں میں کیا گیا، جب کہ باقی ملکوں کے اعداد و شمار کا اندازہ ان کے پچھلے برسوں کے ریکارڈ سے کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔