کورونا وائرس: ’ہیلپ لائن‘ پر سموسے، رسگُلّے، پان اور پیزا کی ’فرمائش‘!
اسٹیشن آفیسر سنتوش سنگھ نے بتایا کہ رام چندر شوگر کے مریض ہیں، ان کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا، ہم نے انہیں رسگلے دیئے، ان میں سے 4 انہوں نے فوراً کھا لئے۔ کچھ دیر بعد آہستہ آہستہ ان کی حالت معمول پر آگئی۔
لکھنؤ: ملک گیر لاک ڈاؤن کو 9 دن گزر چکے ہیں اور لوگ اپنے پسندیدہ کھانوں کے لئے ترس رہے ہیں۔ تو کچھ اپنی خواہشات پر قابو پانے کی کوشش میں ہیں اور کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسے بھی لوگ ہیں جو کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کر رہے اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے پولیس ہیلپ لائن سے مدد طلب کر رہے ہیں۔ لکھنؤ میں پولیس ہیلپ لائن پر پیر کے روز ایک بزرگ شہری کا فون آیا، انہوں نے فوری طور پر ’رسگلّے‘ بھیجنے کی درخواست کی۔
اسٹیشن آفیسر سنتوش سنگھ نے بتایا کہ ’’فون کرنے والے کی بات سن کر، ہم سمجھ گئے کہ یہ کوئی شرارت نہیں، ہم چھ رسگلّوں کے ساتھ کال کرنے والے رام چندر پرساد کیسری کے گھر پہنچے۔ ہمیں وہ اپنے گھر میں تنہا ملے۔ ان کے خون میں شوگر کی مقدار کم ہو گئی تھی اور وہ پریشانی میں تھے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’وہ ذیابیطس کے شکار ہیں اور ان کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا، وہ چلنے سے بھی قاصر تھے۔ ہم نے انہیں رسگلے دیئے، ان میں سے چار انہوں نے کھا لئے۔ اس کے کچھ دیر بعد آہستہ آہستہ ان کی حالت معمول پر آ گئی۔‘‘ دراصل، رام چندر کیسری کی بیوی فوت ہو چکی ہیں اور وہ اپنے فلیٹ میں تنہا رہتے ہیں۔ ان کے بچے بیرون ملک مقیم ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان کا میٹھے کا اسٹاک ختم ہو گیا تھا۔
اس سے قبل اتوار کے روز رامپور میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب ایک شخص نے کال کر کے چار سموسوں کی فرمائش کی، وہ بھی چٹنی کے ساتھ! نوجوان کے بار بار فون کرنے پر پولیس نے اسے چار سموسے بھیجے لیکن جیسے ہی اس نے ناشتہ ختم کیا، ضلع مجسٹریٹ نے سزا کے طور پر اس سے نالی کی صفائی کرنے کا حکم دیا۔
رامپور کے ضلع مجسٹریٹ انجنی کمار سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ان لوگوں کو شرمندہ کرنے کے لئے نالی صاف کروائی جو لاک ڈاؤن کے دوران دی گئی سہولت کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ ایسی شرارت کرنے والے تمام لوگوں سے سڑکوں اور نالیوں کو صاف کرایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا، ’’ہمیں ہیلپ لائن نمبر پر متعدد اس طرح کی کالز موصول ہو رہی ہیں، جن میں لوگ ہم سے پیزا اور سموسے طلب کر رہے ہیں۔ لہذا ہم نے اس طرح کے فون کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ایسے دوسرے لوگوں کو بھی عبرت حاصل ہو جو اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’پولیس ان لوگوں کا خیال رکھ رہی ہے جو حقیقت میں پریشان ہیں۔ ایک حاملہ ٹیچر نے جب ہیلپ لائن پر کال کی تو ہم نے اس کو کھانا فراہم کرا دیا۔ لکھنؤ کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ان کے پاس پان، پیزا اور یہاں تک کہ شراب تک کے لئے کالز آ رہی ہیں۔
افسر نے کہا، ’’ایک کال کرنے والے نے کہا نہ ملنے کی وجہ سے اسے کھانسی ہو رہی ہے اور وہ منفی اثرات کا شکار ہو رہا ہے۔ ہم نے اسے صلاح دی کہ وہ ڈاکٹر کو کال کرے۔‘‘ اسی طرح کچھ بچے بھی ہیلپ لائن پر فون کر کے آئس کریم، پیسٹری اور حتی کہ فٹ بال طلب کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔