کورونا وائرس: دہلی میں جِم، نائٹ کلب، اسپا، ہفتہ واری بازار سب بند

راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دہلی حکومت نے آج ٹاسک فورس کی میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں کئی بڑے فیصلے لیے گئے۔ ایک جگہ پر 50 سے زیادہ لوگوں کے اکٹھا ہونے پر بھی پابندی لگائی گئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دہلی حکومت نے آج ٹاسک فورس کی میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں کئی بڑے فیصلے لیے گئے۔ اسکول، سنیما ہال کے بعد اب جِم، نائٹ کلب اور اسپا سنٹر کو بھی 31 مارچ تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایک جگہ پر 50 سے زیادہ لوگوں کو اکٹھا نہیں ہونے کے بھی احکام صادر کر دئیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ ہم ایک جگہ پر 50 سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے کو کہیں بھی اجازت نہیں دیں گے۔ ہفتہ واری بازار کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ شاپنگ مال کو ہر دن سینیٹائز کیا جا رہا ہے۔


ایسے میں یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا سی اے اے کے خلاف شاہین باغ میں چل رہے مظاہرہ کو ہٹایا جائے گا۔ اس سوال پر وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہم 50 لوگوں سے زیادہ کے کسی بھی پروگرام کی اجازت نہیں دیں گے، چاہے پروٹیسٹ ہو یا کچھ اور۔ یہ شرط سبھی جگہ پر نافذ ہوگی۔ نائب ضلع مجسٹریٹ کے پاس کارروائی کرنے کا اختیار ہے۔ وہ پولس کے ساتھ جا کر کارروائی کریں۔ کیجریوال نے لوگوں سے اپنی شادی ملتوی کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت ضروری ہو تبھی شادی کریں، ورنہ تاریخ آگے بڑھا دیں۔

اس کے علاوہ کورونا سے نمٹنے کے لیے پوری دہلی میں ہاتھ دھونے کے لیے ڈسپنسنگ مشین لگائی جائے گی۔ سبھی ضلع مجسٹریٹ اور ایس ڈی ایم اپنے علاقوں میں 100 ڈسپنسنگ مشین لگائیں گے۔ میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر اپنے علاقوں میں 300 ڈسپنسنگ مشین لگائیں گے۔ مارکیٹ، بس ڈپو، بس اسٹینڈ، آٹو اسٹینڈ اور ہر بھیڑ بھاڑ والی جگہ پر ہاتھ دھونے کے لیے ڈسپنسر لگائے جائیں گے۔


وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں اب تک کورونا کے سات کیس سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک کی موت ہو گئی ہے۔ دو لوگ ٹھیک ہو کر گھر جا چکے ہیں۔ چار لوگوں کا علاج چل رہا ہے اور جلد ہی وہ ٹھیک ہو کر گھر چلے جائیں گے۔ مریضوں کو جہاں جہاں آئسولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، ہم وہاں کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ان لوگوں پر نظر بنائے ہوئے ہیں، جنھیں گھر میں ہی آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔